Maktaba Wahhabi

173 - 194
ظہر اور عصر کی نماز: امام ترمذی فرماتے ہیں: بعض اہل علم کا خیال ہے کہ نماز عصر کی قراءت مغرب کی نماز جیسی ہے یعنی قصار مفصل پڑھنی چاہیے۔ ابراہیم نخعی سے مروی ہے انہوں نے فرمایا، عصر کی نماز قراءت میں مغرب کی نماز کے برابر ہے ۔ ابراہیم کہتے ہیں: ظہر کی نماز عصر کی نماز سے چار گنا زیادہ ہے۔ [1] ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان گزر گیا ہے کہ عمر بن عبدالعزیز کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بہت مشابہ تھی، وہ ظہر کی پہلی دو رکعتوں کو لمبا کرتے اور عصر کی نماز کو ہلکا پڑھتے تھے۔ ہم نے ابو قتادہ کی روایت بھی ذکر کی ہے جس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی رکعت کو بہت لمبا فرماتے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ دو سورتیں اور بھی ملاتے، پہلی رکعت لمبی اور دوسری (اس سے) مختصر فرماتے اور کبھی کبھی ہمیں کوئی آیت مبارکہ سنا بھی دیتے ،عصر کی نماز میں بھی پہلی دو رکعتوں میں فاتحہ کے ساتھ دوسورتیں ملاتے تھے اور یہاں بھی پہلی رکعت کو لمبا پڑھاتے، صبح کی نماز میں پہلی رکعت طویل اور دوسری رکعت ہلکی فرماتے۔ [2] پہلی رکعات کو لمبا کرنے میں حکمت نماز یوں کو مہلت دینا ہے تا کہ وہ نماز کو پہنچ سکیں۔ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کی ابو داؤد کی روایت میں اس رکعت کے لمبا کرنے کی وجہ بیان کی گئی ہے (فرماتے ہیں) ہمارا خیال یہ ہے کہ اس سے آپ کا مقصد یہی تھا کہ لوگ پہلی رکعت کو پالیں۔[3] عبداللہ بن اَبی اُوفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی رکعت میں اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک قدموں کی آواز آتی رہتی۔[4]
Flag Counter