Maktaba Wahhabi

146 - 172
یے قرآنِ مجید تیسرا مطالبہ یہ کرے گا:’’یا اللہ! اس سے راضی ہوجا۔‘‘ اور قرآنِ مجید کا یہ مطالبہ بھی قبول کیا جائے گا۔ 3۔مقرب فرشتوں کی رفاقت: صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود اور ابن ماجہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْمَاہِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَۃِ الْکِرَامِ الْبَرَرَۃِ،وَ الَّذِيْ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَ یَتَعْتَعُ فِیْہِ،وَہُوَ عَلَیْہِ شَاقٌ لَہٗ أَجْرَانِ))(صحیح مسلم:۱۸۶۲) ’’قرآنِ مجید کی تلاوت میں مہارت رکھنے والا قاری(قیامت کے روز)نیک اور معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو تلاوت کرنے میں اٹک اٹک کر چلے گا اور اسکے لیے باعثِ مشقت ہے تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے۔‘‘ 4۔درجات کی بلندی: جنت میں قاری کے درجات کا تعین اس کے حفظِ قرآن کے مطابق ہوگا۔چنانچہ مسند احمد اور معجم طبرانی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے کہ قیامت کے دن اللہ حافظ و قاری سے کہے گا: ((اِقْرَأْ،وَاْرقَ فِي الدَّرَجَاتِ،وَرَتِّلْ کَمَا کُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْیَا،فَاِنَّ مَنْزِلَتَکَ عِنْدَ آخِرِ آیَۃٍ مَعَکَ))(السلسلۃ الصحیحۃ:۲۸۲۹) ’’قرآنِ مجید جس طرح دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا اسی طرح پڑھتا جا اور جنت کے درجات چڑھتا جا،تیرا مقام وہی ہوگا جہاں تیری آخری آیت ختم ہوگی۔‘‘
Flag Counter