Maktaba Wahhabi

56 - 172
قرآن مجید کی چوٹی: سورت بقرہ قرآن کریم کی چوٹی اور شیطان کو بھگانے والی ہے۔چنانچہ مستدرک امام حاکم،صحیح ابن حبان اور معجم طبرانی میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ لِکُلِّ شَيْئٍ سَنَاماً وَسَنَامُ الْقُرْآنِ سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃِ،وَاِنَّ الشَّیْطَانَ اِذَا سَمِعَ سُوْرَۃَ الْبَقَرَۃِ خَرَجَ مِنَ الْبَیْتِ الَّذِيْ یُقْرَأُ فِیْہِ سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃِ)) (سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ:۵۸۸) ’’ہر چیز کی ایک چوٹی ہوتی ہے اور قرآنِ مجید کی چوٹی(فضیلت و عظمت کے اعتبار سے)سورت بقرہ ہے۔جس گھر میں سورت بقرہ پڑھی جائے،شیطان سنتے ہی اس گھر سے بھاگ جاتا ہے۔‘‘ 3۔سورت آل عمران کی عظمت و فضیلت: سورت آل عمران کی عظمت و فضیلت کا اندازہ اسی بات سے ہوجاتا ہے کہ قیامت کے روز سورۃ البقرہ اور سورت آل عمران اپنے پڑھنے والوں کی بخشش کے لیے اللہ تعالیٰ سے جھگڑا کریں گی۔جیسا کہ صحیح مسلم،سنن ترمذی اور مسند احمد میں حضرت نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ((یُؤْتٰی بِالْقُرْآنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَأَہْلِہِ الَّذِیْنَ کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ بِہٖ،تَقْدُمُہٗ سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃِ وَ آلُ عِمْرَانَ)) ’’قیامت کے روز قرآن لایا جائے گا اور جو لوگ قرآن پر عمل کرتے تھے وہ بھی لائے جائیں گے۔سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران ان کے آگے آگے ہوں گی۔‘‘
Flag Counter