Maktaba Wahhabi

99 - 172
اَنْتَ مَوْلٰنَا فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ}[البقرۃ:۲۸۵،۲۸۶] ’’رسول اس کتاب پر جو اُن کے رب کی طرف سے اُن پر نازل ہوئی،ایمان رکھتے ہیں اور مومن بھی۔سب اللہ پر اور اُس کے فرشتوں پر اور اُس کی کتابوں پر اور اُس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں(اور کہتے ہیں کہ)ہم اُس کے پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے۔اور وہ(اللہ سے)عرض کرتے ہیں کہ ہم نے(تیرا حکم)سنا اور قبول کیا۔اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش مانگتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔اللہ کسی شخص کو اُس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔اچھے کام کرے گا تو اُس کو اُن کا فائدہ ملے گا اوربُرے کرے گا تو اُسے اُن کا نقصان پہنچے گا۔اے ہمارے رب! اگر ہم سے بھول چوک ہو گئی ہو تو ہم سے مؤاخذہ نہ کرنا۔اے اللہ! ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈالنا جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔اے اللہ! جتنا بوجھ اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں اتنا ہمارے سر پر نہ رکھنا اور(اے اللہ)ہمارے گناہوں سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما تو ہی ہمارا مالک ہے اور ہمیں کافروں پر غالب فرما۔‘‘ {الٓمَّٓ . اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ} کی عظمت و فضیلت: بعض احادیث میں اسمِ اعظم اور اس کے ساتھ کی گئی دعا کے بارے میں آیا ہے کہ وہ مقبول ہوتی ہے۔سورۂ آل عمران کی ابتدائی دو آیات میں بھی اسمِ اعظم ہے،لہٰذا{اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ} پڑھ کر بھی جو دعا مانگی جائے وہ قبول ہوتی ہے۔چنانچہ سنن ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،دارمی،طحاوی اور مسند
Flag Counter