Maktaba Wahhabi

163 - 180
اِحْذَرْ عَدُوَّکَ مَرَّۃًوَاحْذَرْ صِدِّیْقَکَ أَلْفَ مَرَّۃٍ فَلَرُبُّمَا اِنْقَلَبَ الصِّدِّیْقُ فَکَانَ أَدْرٰی بِالْمُضِرَّۃِ ’’اپنے دشمن سے ایک مرتبہ ڈر (بچ ) اور اپنے دوست سے ہزار مرتبہ بچ۔ بسااوقات دوست بدل جائے تو تکلیف دینے میں زیادہ ہوگا۔ ‘‘ (کیونکہ وہ ساری کمزوریاں جانتا ہوتا ہے ) اس لیے جو بھی کام ہو اس کو چھپا کرکریں یہ نہ ہو کہ ایک دن محبت اور اسلامی اخوت کے نعرے اور دوسرے دن عداوت و بغض کے جلسے۔ چنانچہ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((اِسْتَعِیْنُوْا عَلٰی قَضَائِ أُمُوْرِکُمْ بِالْکِتْمَانِ۔)) [1] ’’اپنے اُمور کو کرنے میں چھپا کر مدد طلب کرو۔ ‘‘ یعنی اسلامی طور پر محبت کا اظہار کرو لیکن اتنا ظہور نہ کرو کہ اگلا شخص تمھیں اپنا محتاج سمجھنے لگ جائے۔ اور یہی توازن ہے بلکہ یہ دعا کرتے رہنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اس کو میرے اور مجھے اس کے شر سے بچائے جیسا کہ علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور اعتدال و توازن جب کسی چیز میں آجائیں تو وہ چیز فساد کا شکار نہیں ہوتی۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں زبان میں نرمی پیدا کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین ٭زبان کی مٹھاس (شیرینی ): زبان کے صحیح استعمال میں جہاں کلام کی وضاحت اور نرمی ہے اسی طرح زبان کی نرمی کا اعلیٰ اور آخری درجہ زبان کا حسن خلق کازیور پہننا اور میٹھی ہونا ہے اور زبان کا میٹھا ہونا بہت بڑی خیر و بھلائی ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس بابت فرماتے ہیں : ((إِنَّ النَّاسَ لَمْ یُعْطَوْا شَیْئًا خَیْرًا مِّنْ خُلُقٍ حَسَنٍ۔ ))[2]
Flag Counter