Maktaba Wahhabi

81 - 180
پڑھنے کے بعد بھی اگر اس نعمت جلیلہ کی طرف توجہ نہ دی جائے اور اسے اپنے ماتھے کا جھومر نہ بنایا جائے اور پھر بھی ترتیل (تجوید ) کا انکار کریں تو پھر شاعر کا قول سنائے دیتا ہوں: وَلَیْسَ یَصِحُّ فِیْ الْأَذْہَانِ شَیْ ئٌ إِذَا احْتَاجَ النَّہَارُ إِلٰی دَلِیْلٍ ’’اس ذہن کی صحت کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے جو دن چڑھے ہوئے کی دلیل مانگے۔ ‘‘ وہ ذہن صحیح نہیں اس کے علاج کی ضرورت ہے۔ اور وہ علاج قرآن و سنت کی طرف رجوع اور یوم آخرت کا ڈر اور قرآن مجید اور اس کے اتارنے والے کی عظمت کا احساس ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن مجید کو اس طرح پڑھنے کی توفیق دے جس طرح ہمارے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا تھا اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین 2۔ قرآن مجید کو خوش الحانی سے پڑھا جائے : کسی بھی زبان کا مقام عروج (Climex)بولنے سے جلوہ فگن ہوتا ہے اور حسن سماعت کا ذوق تقریباً ہر انسان میں ودیعت کیا گیا ہے اور اچھی آواز ہر شخص کو بھاتی ہے اس لیے قرآن مجید کو خوش الحانی سے پڑھنا ضروری ہے اور چونکہ اسلام ایک دین فطرت ہے اور وہ مخلوق ربانی کے فطری جذبوں کو یکسر ختم نہیں کرتا بلکہ ان تمام دواعی کو صحیح راستوں پر ڈال دیتا ہے چنانچہ حسن نظر اور حسن سماعت انسان کے قدرتی داعیات میں سے ہے اسی لیے قرآن مجید کو خوش اسلوبی اور خوش آوازی میں پڑھنے کا باقاعدہ حکم دیا گیا چنانچہ براء بن عازب اور ابن عباس و ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((زَیِّنُوْا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِکُمْ۔))[1] ’’قرآن مجید کو اپنی آوازوں کے ساتھ زینت دو۔ ‘‘ اور پھر اس کی توجیہ بھی بیان کی کہ اچھی آواز سے کیوں پڑھنا ہے چنانچہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ
Flag Counter