Maktaba Wahhabi

112 - 418
برطانوی وزیر اعظم گلیڈ سٹون گلیڈسٹون نے برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے برملا کہا: ’’جب تک مسلمانوں کے ہاتھوں میں قرآن کریم ہے، اس وقت تک ہم مسلمانوں پراپنا تسلط قائم نہیں کرسکتے، لہٰذا ہمارے لیے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے کہ ہم قرآن کا وجودختم کردیں یا اس سے مسلمانوں کا تعلق قطع کردیں۔‘‘ ایں خیال است و محال است وجنوں……گلیڈ سٹون اوراس جیسے دیگر اسلام دشمن دانشوروں کی قرآن دشمنی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ استعمار مٹ چکا ہے اوراس کا ستارہ ڈوب گیا ہے مگر قرآن کریم دنیاکے تمام ریڈیو اسٹیشنوں ،بہت سے ٹیلی ویژن چینلوں اورمسلمانوں کے گھروں میں گونج رہا ہے جہاں شب وروز اس کی تلاوت کی جاتی ہے۔ اس پر تمام تعریفیں اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہیں۔[1] جرمن مستشرق ڈاکٹر شومبس ڈاکٹر شومبس کہتے ہیں:’’ میرے جیسے یورپی آدمی کے اعتراف حقیقت سے لوگ حیران رہ جاتے ہیں۔ حق یہ ہے کہ میں نے قرآن کریم کا بڑے غور سے مطالعہ کیا ہے۔ میں نے اس میں ایسے بلند مرتبہ معانی، محکم نظم وربط اور تعجب انگیز بلاغت پائی ہے جس کی نظیر مجھے زندگی بھر کبھی نظر نہیں آئی۔ اس کا ایک ہی جملہ بڑی بڑی کتابوں سے بے نیاز کردیتا ہے۔ اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ یہ وہ سب سے بڑا معجزہ ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب سے لے کر آئے ہیں۔‘‘[2]
Flag Counter