Maktaba Wahhabi

119 - 418
پا سکتے، لہٰذا ہمارے اوپر واجب ہے کہ ہم قرآن کریم کا وجود مٹادیں، مسلمانوں کو قرآن سے محروم کردیں اور ان کی زبانوں سے عربی نکال کر اس کا قلع قمع کردیں۔‘‘[1] فرانسیسی وزیر اعظم لاکوسٹ جب وہ الجزائر کے شہ سوارمجاہدوں سے عاجز آگیا تو اس نے کہا:’’ میں کیاکر سکتا ہوں؟ قرآن کریم تو فرانس سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔‘‘[2] یہ قرآن کریم کے دشمنوں اور غیر مسلم دانشوروں کی قرآن عظیم کے متعلق چند شہادتیں ہیں جو ان کے باطن کی آواز ہے۔ یہ شہادتیں تین امور میں سے ایک سے خالی نہیں: ٭ بعض دانشور قرآن عظیم کو اپنے اور مسلمانوں کے مابین اور مسلمانوں کو نصرانی بنانے کی راہ میں سدّ سکندری سمجھتے ہیں، لہٰذا انھوں نے صاف صاف اپنی ناکامی کا اعلان اور اپنی شکست کا اعتراف کیا ہے۔ ٭ بعض دانشوروں نے مسلمانوں کی قوت کا راز طشت ازبام کیا ہے اور اپنی قوم کو تاکید کی ہے کہ مسلمانوں کو قرآن کریم سے دور رکھا جائے۔ ٭ بعض اصحاب دانش نے انصاف سے کام لیا ہے اور قرآن عظیم کی فضیلت اور بلند مرتبے کا اعتراف کیا ہے ۔ جب قرآن کریم سے جھگڑنے اور دشمنی رکھنے والے اس کی عظمت کا اعتراف کرتے ہیں تو کیا تمام مسلمانوں کا بدرجۂ اولیٰ یہ فرض نہیں کہ وہ اسے مضبوطی سے تھام لیں، اسے اپنے راستے کا مینار، اپنی زندگی کی بقا کا ذریعہ ،اپنی عقلوں کی لگام، اپنے دلوں کی بہار، اپنی بیماریوں کا علاج
Flag Counter