سے اپنی ذمے داریاں پوری کرتے ہوئے متحدومربوط خاندان کی تشکیل کی دعوت دی ہے۔ قرآن کریم نے معاشی و اقتصادی نظام کے سلسلے میں منافع کے تبادلے اور انفرادی ملکیت کے احترام کی دعوت دی ہے اور اس کی خاص طور پر تلقین کی ہے کہ مال کو محض وسیلہ بنایا جائے اور اسے مقصد حیات نہ سمجھا جائے۔ نظام شریعت کی تشکیل و نفاذ کے سلسلے میں قرآن عظیم وسیع اور جامع اصولوں پر قائم ہے جو اسلامی فقہ کے عظیم سرمائے میں نئے امکانات کا تصور پیش کرتے ہیں۔[1] حق یہ ہے کہ قرآن کریم اور اس کی قانون سازی کا بیان ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوسکتا۔ جس طرح قرآن عظیم اپنے بیان و کلام میں معجزہ ہے، اسی طرح فی الحقیقت وہ اپنی شریعت اور قانون سازی میں بھی ایک معجزہ ہے ۔ قرآنی شریعت اور قانون سازی کا امتیاز اللہ تعالیٰ کی حکمت اور مشیت نے انسانیت کو قرآن کریم اس وقت عطا کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ رومی قانون کے نفاذ پر تیرہ صدیاں گزر چکی تھیں۔ یہ قانون اس دور کے متمدن ممالک کا محور و مرجع تھا جو اصلاح و تہذیب کے لحاظ سے اپنی انتہا کو پہنچ گیا تھا اور بڑے بڑے فلسفیوں، اصحابِ علم، قانون دانوں اور علم معاشرت اور علم عمرانیات کے ماہرین کی اصلاحات کے نتیجے میں وجود میں آیا تھا لیکن قانون سازی کے قرآنی معجزے نے آکر ان مروجہ قوانین اور قانون دانوں ، فلسفے اور فلسفیوں کو اسی طرح چیلنج کیا جس طرح اس نے اس سے پہلے اہل لغت کو چیلنج دیا تھا۔ |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |