Maktaba Wahhabi

343 - 418
ٹھیک ٹھیک ادراک وہی شخص کر سکتا ہے جس نے اس کا ذائقہ چکھا ہو اور اس مبارک تجربے سے گزر چکا ہو۔[1] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس حقیقت سے روشناس کرایا ہے کہ قرآن کریم کے لیے جمع ہونے، آپس میں ایک دوسرے کو قرآن سمجھانے (سکھانے) اور توجہ سے اسے سننے کے بڑے عظیم و جلیل فوائد ہیں۔ ان فوائد میں سے ایک رحمت الٰہی کا حصول بھی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللّٰهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللّٰهِ، وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ، إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّكِينَةُ، وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ، وَحَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللّٰهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيمَنْ عِنْدَهُ)) ’’جب کوئی قوم اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر (مسجد) میں جمع ہوتی ہے اور وہ کتاب (قرآن) کی تلاوت کرتے اور اسے آپس میں ایک دوسرے کو سمجھاتے ہیں تو ان پر سکینت نازل ہوتی ہے، رحمت الٰہی انھیں ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے انھیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کا تذکرہ ان لوگوں (فرشتوں) سے کرتا ہے جو اس کے پاس موجود ہوتے ہیں۔[2] قرآن کریم کی سماعت انسانوں اور جنوں کی ہدایت کا ذریعہ ہے یہ اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر بیان فرما دیا ہے کہ قرآن عظیم دنیا و آخرت میں ہدایت کا منبع ہے۔ جس شخص نے بھی اسے تلاوت، سماع، تدبر اور عمل کے ذریعے سے تھام لیا، وہ ہرگز گمراہ
Flag Counter