جس نے ایک آیت بھی سکھائی وہ اس کے لیے صدقہ جاریہ ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ لوگوں کو قرآن عظیم کی تعلیم دینا ایک ہمہ گیر نفع ہے اور معلم کے ان اعمال صالحہ میں سے ہے جن کا ثواب اسے اس کی موت کے بعد بھی ملتا رہے گا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ مِمَّا يَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِهِ وَحَسَنَاتِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ عِلْمًا عَلَّمَهُ وَنَشَرَهُ)) ’’بلاشبہ مومن کے وہ اعمال اور نیکیاں جو اس کے مرنے کے بعد بھی اسے ملتی رہتی ہیں ان میں سے ایک علم بھی ہے جو اس نے لوگوں کو سکھایا اور پھیلایا ہو۔‘‘[1] لوگوں کو قرآن عظیم کی تعلیم دینا خیر اور نیکی کی طرف رہنمائی کرنے کے عمومی حکم میں داخل ہے، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ)) ’’جس نے کسی نیکی کی طرف رہنمائی کی، اس کے لیے (خود) نیکی کرنے والے کے اجر کے برابر ثواب ہے۔‘‘[2] مزید براں قرآن کریم کی تعلیم دینے کے اجر و ثواب کی بابت نص بھی وارد ہوئی ہے۔ ہر چند ایک آیت ہی کیوں نہ سکھائے، اس کا اجر بھی ملے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من علم آية من كتاب اللّٰه عز وجل، كان له ثوابها ما تليت)) |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |