Maktaba Wahhabi

360 - 418
’’جس نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سے ایک آیت بھی سکھائی، جب تک اس کی تلاوت کی جاتی رہے گی اسے اس کا ثوب ملتا رہے گا۔‘‘[1] یہ قرآن کریم کے معلم کی میزان میں لکھے جانے والے بہترین آثار میں سے ہے کیونکہ وہ ان آثار کی تعلیم کا براہ راست سبب بنا ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اور جو (اعمال) وہ آگے بھیج چکے، انھیں ہم لکھ رہے ہیں اور ان کے آثار (نشانات قدم) کو بھی۔‘‘[2] ﴿مَاقَدَّمُوا﴾ سے مراد وہ تمام اعمال ہیں جنھیں لوگ موت سے پہلے پہلے انجام دیتے ہیں۔ دنیاوی زندگی میں ان کے ایسے اعمال کو اشیاء کے ساتھ مشابہت دی گئی ہے جنھیں وہ آگے دار آخر ت کی طرف بھیجتے ہیں، جیسے مسافر اپنے بوجھ اور بھاری سازوسامان کو آگے بھیجتا ہے۔‘‘[3] پس جو اعمال انھوں نے براہ راست بذات خود انجام دیے ہیں انھیں بھی لکھا جاتا ہے اور ان آثار کو بھی لکھا جاتا ہے جو وہ اپنے پیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔ اگر وہ اعمال اچھے ہوں تو اچھے اور برے ہوں تو برے لکھے جاتے ہیں۔ اولاد کو قرآن کریم کی تعلیم سے آراستہ کرنے کا ثواب اپنی اولاد کو بچپن ہی سے قرآن عظیم کی تعلیم دینا ہمارے تمام سلف صالحین کے نزدیک التزاماً قابل اتباع سنت ہے۔
Flag Counter