Maktaba Wahhabi

369 - 418
ہمیں کسی اور ایسے عمل کا کوئی تذکرہ نہیں ملتا جس کے بدلے میں اسے انجام دینے والا اس قدر اجر حاصل کر سکے جس قدر وہ شخص حاصل کرتا ہے جو قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہے۔ جو شخص قرآن کریم کی ایک سطر ایک صفحے یا ایک پارے کی تلاوت کرتا ہے وہ کس قدر عظیم نیکیاں حاصل کرے گا، یہ اندازہ نہیں کیا جا سکتا۔ جب ہمیں اس بات کا علم ہوتا ہے کہ قیامت کے دن لوگ ایک نیکی کی خاطر آپس میں جھگڑا کریں گے تاکہ وہ اس کے ذریعے سے اپنے میزان وزنی بنا سکیں تو اس وقت ہمیں اس اجر کی عظمت کا ادراک ہوتا ہے جس کے وہ لوگ منتظر ہیں جو کتاب اللہ کے حق کے مطابق اس کی تلاوت کرتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ طالب علم ایک کتاب کے لیے نو دس گھنٹے مقرر کر کے اس کے مطالعے میں مستغرق رہتا ہے اور بسا اوقات وہ کئی کئی دن اور کئی کئی ہفتے اس میں ڈوبا رہتا ہے، پھر وہ اس کا اعادہ کرتا ہے، دُہرائی کرتا اور خلاصہ تیار کرتا ہے اور اس کے ایک بڑے حصے کو زبانی یا نیم زبانی طور پر حفظ کر لیتا ہے۔ اتنی محنت وہ صرف اس لیے کرتا ہے کہ نصاب کی تکمیل کو پہنچ جائے جس سے ایک دنیاوی معاملے میں اس کی جزوی کامیابی یقینی ہو جائے۔ بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنی کوشش میں کامیاب نہیں ہو پاتا۔ کیا ایک مسلمان کا قرآن عظیم کی تلاوت سے منہ پھیرنا بصیرت کا اندھا پن اور جہالت نہیں ہے جبکہ اس میں بے پایاں دنیاوی اور اخروی بھلائیاں اور برکتیں مضمر ہیں جن کی اللہ تعالیٰ کی طرف سے باقاعدہ تحریری شکل میں ضمانت دی گئی ہے۔ تلاوت قرآن پرسکینت، رحمت اور فرشتوں کا نزول قرآن کی تلاوت، اس کی تعلیم کے حصول اور ایک دوسرے کو اس کی تعلیم دینے کے
Flag Counter