Maktaba Wahhabi

381 - 418
امام ابو الحسن ماوردی رحمہ اللہ نے اس امر کو قرآن کا اعجاز اور ان خصائص میں سے ایک خاص وصف بتایا ہے جن کے باعث وہ اللہ تعالیٰ کی دیگر کتب سے ممتاز ہے۔ وہ فرماتے ہیں: ’’انسانوں کی تمام زبانوں پر قرآن کریم کا آسان ہونا اس کا بہت بڑا اعجاز ہے حتی کہ اسے عجمی اور گونگے افراد نے بھی حفظ کیا ہے اور حفظ قرآن کے مانند کوئی اور کتاب حفظ نہیں کی جا سکتی… یہ صرف اور صرف الٰہی خصائص ہیں جن کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو دیگر کتابوں پر ابدی فضیلت عطا کی ہے۔‘‘[1] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ ایسے اقدامات التزاماً اختیار فرمائے جن کی بدولت قرآن کریم حفظ کرنے کی ترغیب اور حوصلہ افزائی ہو، چنانچہ آپ صحابہ کرام کی اہلیت و مرتبت قرآن کریم کے حفظ کے اعتبار سے متعین فرماتے تھے۔ آپ جھنڈا اسے عطا فرماتے تھے جو قرآن کریم کے حفظ میں زیادہ ماہر ہوتا تھا۔ آپ جب کسی لشکر کو بھیجتے تواس کا امیر اسے مقرر فرماتے جسے قرآن کریم زیادہ یاد ہوتا اور نماز میں اس شخص کو امام مقرر کرتے تھے جو قرآن کریم کا زیادہ قاری ہوتا۔ شہدائے اُحد کو اجتماعی قبروں میں اتارتے وقت اس آدمی کو اولیت دی جو قرآن کریم کا زیادہ حافظ تھا۔ بسا اوقات یوں بھی ہوا کہ آپ نے کسی آدمی کی شادی بطور حق مہر اس قرآن کی بدولت کر دی جو اس کے حافظے میں محفوظ تھا۔[2] زیر نظرنکات کی روشنی میں ہماری گفتگو کا محور یہی حفظ قرآن ہے۔ حافظ قرآن کی عظمت و رفعت جب مومن جنت میں داخل ہوں گے تو اس وقت حافظ قرآن کی شان منفرد اور عجیب ہو گی کہ وہ غیر حافظ کے مقابلے میں جنت کے بلند درجات پر چڑھے گا تاکہ اس کی قدرو منزلت
Flag Counter