Maktaba Wahhabi

420 - 418
جائے۔ ترک گناہ کی پہلی منزل دل کی بیماریاں ہیں، انھیں ختم کیا جائے تاکہ دل مستعد ہو جائے اور اللہ کا کلام قبول کرنے کے قابل ہو جائے۔ پس اللہ تعالیٰ کے ذکر اور قرآن کریم کی تلاوت سے مطمئن ہو نے والا دل ان چیزوں کی ضد، مثلاً لہو و لعب اور موسیقی وغیرہ کو چھوڑ دیتا ہے، اسی طرح اس کے برعکس ہو تو نتیجہ بھی برعکس نکلتا ہے۔ وہ دل جسے موسیقی اور لہو و لعب کا جام پلایا گیا ہو، وہ اللہ کے ذکر اور قرآن کی تلاوت سے کھلتا ہے نہ ان سے مستفید ہوتا ہے۔ (9) اپنی طاقت اور قدرت سے اظہار براء ت: اللہ تعالیٰ جو نہایت برگزیدہ ، عالی اور عظیم ہے، اس کی بخشی ہوئی توفیق اور طاقت ہی سے آدمی نیکی کا کام کر سکتا ہے یا کسی برائی سے بچ سکتا ہے، لہٰذا آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے بارے میں ہرگز کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہو اور خود کو متقی اور پرہیز گار نہ سمجھنے لگے۔[1] ظاہری آداب تلاوت قرآن کے آداب ظاہری درج ذیل ہیں: طہارت کرنا، خوشبو لگانا، جگہ کی صفائی، پاک صاف اور اچھے کپڑے پہننا، مسواک سے منہ کی صفائی کرنا، قبلہ رخ ہونا، سکون اور وقار کے ساتھ بیٹھنا، مصحف کی ترتیب کے مطابق تلاوت کرنا، اللہ کے خوف کی کیفیت میں رونے کی کوشش کرنا۔ اگر اسے رونا نہ آئے تو پھر اسے اپنے دل کی سختی اور قساوت پر رونا چاہیے۔ جب جماہی آئے تو اس وقت تک تلاوت سے رک جائے جب تک کہ جماہی ختم نہ ہو جائے۔ سلام کا جواب دینے، چھینک کے بعد (اَلْحَمْدُلِلّٰہِ) کہنے اور چھینکنے والے کے لیے (یَرْحَمُکَ اللّٰہُ) کہنے کے لیے بطور وجوب اور صدائے مؤذن کا جواب دینے کے لیے بطور جواز قراء ت قرآن موقوف کر دی جائے۔
Flag Counter