Maktaba Wahhabi

422 - 418
قرآن کریم کے ساتھ برتاؤ کے متعلق عمومی آداب عظمت و برگزیدگی والی کتاب الٰہی کے عام آداب بھی ہیں۔ ان سے کسی مسلمان کو بے خبر نہیں رہنا چاہیے۔ ان میں سے بعض آداب درج ذیل ہیں: ٭ قرآن کریم سے ترک تعلق نہ کرنا: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور رسول کہیں گے: اے میرے رب! بے شک میری قوم نے اس قرآن کو پس پشت ڈال دیا تھا۔‘‘[1] اس آیت کریمہ کا مفہوم واضح ہے کہ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب سے اپنی قوم (کفار قریش) کے قرآن کریم کو پس پشت ڈالنے یعنی اس کی تصدیق نہ کرنے اور اس پر عمل نہ کرنے کی شکایت کریں گے۔ یہ بڑی سنگین شکایت ہے۔ اس میں اس شخص کو نہایت شدت سے ڈرایا گیا ہے جس نے قرآن کریم کو پس پشت ڈال رکھا ہے۔ وہ اس میں موجود حلال و حرام،آداب اور اعلیٰ اخلاقیات کے احکام و امور پر عمل کرتا ہے نہ اس میں موجود عقائد پر اعتقاد رکھتا ہے اور نہ وہ اس میں موجود قصص و واقعات، مثالوں اور وعیدوں سے کوئی عبرت پکڑتا ہے۔[2] امام ابن قیم رحمہ اللہ نے قرآن سے ترک تعلق کی یہ قسمیں بیان کی ہیں: ٭ قرآن کریم پڑھنے، سُننے، اس پر ایمان لانے اور اس کی طرف دھیان دینے کو ترک کر دینا۔ ٭ اس پر عمل نہ کرنا اور اس کے حلال و حرام کو ملحوظ نہ رکھنا اگرچہ بندہ اس کی تلاوت کرے
Flag Counter