Maktaba Wahhabi

57 - 418
’’قرآن کریم‘‘ کی تعریف میں مذکورہ قُیود کی وضاحت ٭ ’’اللہ تعالیٰ کا کلام‘‘ :اس قید سے تمام انسانوں، جنوں اور ملائکہ وغیرہ کے کلام نکل جاتے ہیں ۔ ٭ ’’نازل کردہ ‘‘: اس قید سے وہ کلام الٰہی نکل گیا جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے اوراس سے اس نے کسی کو آگاہ نہیں کیا،نیز وہ کلام بھی خارج ہو گیا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں پر اس لیے القا کیا کہ وہ اس کے مطابق کام کریں، نہ کہ اس سے کسی انسان کو آگاہ کریں۔یوں اللہ کا کلام دو قسموں پر مشتمل ہے۔ ایک تو وہ ہے جواللہ تعالیٰ انسانوں کی طرف نازل کرتا ہے اوردوسرا وہ ہے جو اللہ تعالیٰ صرف اپنے پاس رکھتا ہے، کسی اور کواس سے آگاہ نہیں کرتا،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’کہہ دیجیے:اگرمیرے رب کی باتوں (کو لکھنے) کے لیے سمندر سیاہی بن جائے تو میرے رب کی باتیں ختم ہونے سے پہلے سمندر ختم ہوجائے گا اگرچہ ہم اس کے مانند (اور سمندر) مدد کو لے آئیں۔‘‘[1] ٭ ’’ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر‘‘:اس قید سے وہ کلام نکل گیا جو نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے نبیوں پر نازل ہوا، جیسے: تورات،جوموسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی، انجیل، جو عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی، زبور، جو حضرت داود علیہ السلام اُتری اور صحیفے،جو حضرت ابراہیم علیہ السلام پر نازل ہوئے۔ ٭ ’’الفاظ کے اعتبارسے مُعْجِز‘‘ :اس قید سے وہ کلامِ الٰہی نکل گیا جو معجز، یعنی عاجز کرنے
Flag Counter