چیز عظیم القدر نہیں ہے۔ ذکر میں کوئی چیزاس سے اعلیٰ ہے نہ منصب و مقام میں عظیم تر! [1] قرآن کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور جامع ترین زبان میں نزول اللہ عزوجل نے اپنی نازل کردہ کتابوں میں سے آخری کتاب قرآن کریم کو عربی زبان میں نازل کرنا پسند فرمایا۔ اللہ عزوجل کا اس عظیم زبان کو پسند کرنا اس بات کا مظہر ہے کہ یہ زبان لچک داراور وسیع ہونے، اشتقاق کے ذخیرے اور صر ف ونحو کے قواعد مرتب ہونے کے اعتبار سے دیگر زبانوں سے ممتاز ہے۔ علاوہ ازیں یہ مفرد الفاظ، صیغوں اور اوزان میں بڑی وسعت اور قدر رکھتی ہے۔[2] اس لیے ہر وہ شخص جو عالمی زبانوں میں مہارت رکھتا ہے اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ عربی زبان تمام زبانوں میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور سب سے زیادہ وسیع و فصیح ہے۔ اس کے تھوڑے سے الفاظ میں بہت زیادہ مفاہیم ادا ہوجاتے ہیں۔ اس کے الفاظ کا درو بست نہایت خوب صورت ہے اور توضیح و بیان میں کوئی دوسری زبان اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ عربی کایہ اعزاز و امتیاز عظمتِ قرآن پر دلالت کرتا ہے کہ اس کا نزول سب سے بہترین اور سب سے ترقی یافتہ زبان میں ہوا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے متعدد آیات میں قرآن کے عربی زبان میں اترنے کی تعریف و تحسین فرمائی ہے، جیسے فرمایا: ’’بے شک ہم نے اسے عربی (زبان کا) قرآن بنایا ہے تاکہ تم سمجھو۔‘‘[3] |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |