Maktaba Wahhabi

115 - 871
اشتغال قراء ت و ذکر کی نسبت افضل ہوتا ہے،اگرچہ ان کا اجر زیادہ ہے۔[1] یہ باب انتہائی مفید اور لائقِ فہم ہے۔نیز اس میں کسی بھی چیز کی ذاتی فضیلت اور عارضی فضیلت کے درمیان فرق کیا گیا ہے۔یہ باب ہر ذی حق کو اس کا حق عطا کرتا ہے اور ہر چیز کو اس کی مناسب جگہ پر رکھتا ہے۔واللّٰہ الموفق۔ قرآن شفا ہے: قرآن مجید سے بالعموم اور سورۃ الفاتحہ سے بالخصوص شفا طلب کرنا ثابت ہے۔چنانچہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں بچھو کے ڈسے ہوئے شخص کا قصہ بیان ہوا ہے کہ ایک صحابی نے تیس بکریاں لے کر اس قوم کے سردار پر سات بار سورۃ الفاتحہ پڑھی تو وہ اچھا ہو گیا تھا۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ ماجرا پیش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَما عَلِمْتَ أَنَّھَا رُقْیَۃٌ؟ اِقْسِمُوْھَا،وَاضْرِبُوْا لِيْ مَعَکُمْ بِسَھْمٍ)) [2] (رواہ أبو عبید وأحمد والشیخان وأہل السنن الأربعۃ وابن جریر والحاکم والبیہقي) [تمھیں کیسے پتا چلا کہ وہ (سورۃ الفاتحہ) دم ہے؟ ان (عوض میں ملی ہوئی بکریوں) کو تقسیم کرو اور ان میں سے میرا بھی حصہ نکالو] قرآن کریم پر اجرت لینے کا جواز: مذکورہ بالا قصے کو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی نقل کیا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس صورتِ حال سے آگاہ کیا گیا اور کہا گیا: ’’یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! آخذ علی کتاب اللّٰہ أجرا؟‘‘ [کیا میں کتاب اللہ پر اجرت لے لوں ؟] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter