Maktaba Wahhabi

122 - 871
جیسے مشکل کام کی انجام دہی اور دشمنوں اور ظالموں کے ضرر کو دور کرنے کے لیے ابجد کے حساب یعنی سات سو چھیاسی (۷۸۶) بار پڑھنے سے مقصود حاصل ہوتا ہے۔اتنی ہی مقدار میں روزے کی حالت میں خلوت میں پڑھنا حصولِ مطلب میں اور بھی تیز تر ہے۔دو ہزار بار چالیس صبح تک اعتقاد صحیح اور فضائل و خصا ئص کے ملاحظے کے ساتھ اسے پڑھنا فتحِ قلب اور ظہورِ اسرار و عجائب کا موجب ہے۔ بسم اللہ لکھ کر لٹکانے کے فوائد: اگر بسملہ کو لکھ کر بچے پر لٹکا دیا جائے تو وہ نیند میں نہ ڈرے اور ہر آفت سے محفوظ رہے گا اور اگر پینتیس بار لکھ کر کسی گھر میں لٹکائی جائے تو اس میں شیطان و جن نہ آئے اور مال و کسب میں برکت ہو اور اگر دکان پر لٹکائے تو نفع زیادہ آئے اور اگر غیر محرم ہے تو ایک سو تیرہ مرتبہ لکھ کر اپنے ہمراہ رکھے تو وہ اپنے اہل و عیال میں کوئی مکروہ نہ دیکھے اور اگر ایک سو ایک بار لکھ کرباغ میں دفن کرے تو زراعت خوب ہو اور فصل اچھی آئے اور برکت حاصل ہو۔اس کے سوا بھی اس کے بہت سے فوائد ہیں جن کا اہلِ علم و عمل کو تجربہ ہوا ہے۔[1] وللّٰہ الحمد۔ قرآن مجید کی آیات اور سورتوں میں تفاضل: اہلِ علم کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ بعض قرآن بعض سے افضل ہے یا نہیں ؟ ابوالحسن اشعری رحمہ اللہ،بعض ائمہ واعلام،امام مالک اور یحییٰ بن یحییٰ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ نہیں ہے۔نیز ابن حبان رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس میں باہم تفاضل نہیں ہے۔[2] البتہ بعض نے ظواہر احادیث کے مطابق تفضیل بیان کی ہے،اس موقف کے حامل لوگوں میں ابن راہویہ،ابوبکر بن العربی اور الغزالی رحمہ اللہ شامل ہیں۔قرطبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہی حق ہے اور انھوں نے اس موقف کو علما و متکلمین کی ایک جماعت سے نقل کیا ہے۔ابن الحصار رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس جگہ اختلاف کا ذکر تعجب ہے،کیوں کہ اس کی تفضیل میں صحیح نصوص وارد ہوئی ہیں۔[3] غزالی رحمہ اللہ نے جواہر القرآن میں کہا ہے: ’’فاعلم أن نور البصیرۃ إن کان لا یرشدک إلی الفرق بین آیۃ الکرسي
Flag Counter