Maktaba Wahhabi

125 - 871
اور قرآن مجید میں اس (سورۃ الفاتحہ) جیسی کوئی سورت نازل نہیں فرمائی] 4۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں اسے قرآن مجید کی افضل سورت قرار دیا ہے۔[1] (رواہ ابن حبان والحاکم والبیہقي) 5۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((قَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ: قَسَمْتُ الصَّلَاۃَ بَیْنِيْ وَ بَیْنَ عَبْدِيْ نِصْفَیْنِ…)) [2] الحدیث (رواہ مسلم) [اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے نماز (سورۃ الفاتحہ) کو اپنے اور بندے کے درمیان نصف نصف تقسیم کر دیا ہے …] پھر فاتحہ کا نصف نصف ہونا ذکر کیا۔ 6۔سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے،اتنے میں اوپر سے ایک آواز سنی،سر اٹھا کر کہا: یہ آسمان کا ایک دروازہ ہے،جو آج تک نہیں کھلا تھا۔اتنے میں ایک فرشتہ اترا،جبریل علیہ السلام نے کہا: یہ فرشتہ آج تک زمین پر نہیں آیا تھا،اس نے سلام کیا اور کہا: ’’أَبْشِرْ بِنُوْرَیْنِ أُوْتِیْتَھُمَا،لَمْ یُؤْتَھُمَا نَبِيٌّ قَبْلَکَ،فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ وَخَوَاتِیْمُ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ،لَنْ تَقْرَأَ بِحَرْفٍ مِّنْھَا إِلَّا أُعْطِیْتَہ‘‘[3] (رواہ مسلم) [دو نوروں سے خوش ہو جایئے،جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیے گئے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے وہ کسی نبی کو نہیں دیے گئے تھے،ان میں سے ایک (نور) فاتحۃ الکتاب (سورۃ الفاتحہ) اور دوسرا (نور) سورۃ البقرہ کی آخری آیات ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے جو حرف بھی پڑھیں گے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہی کچھ عطا ہو گا] سورۃ الفاتحہ کی اہمیت و فضیلت: شیخ ابن عربی نے فتوحات میں لکھا ہے: ’’إذا قرأت فاتحۃ الکتاب،فصلھا ببسملتھا في نفس واحد،من غیر قطع‘‘
Flag Counter