Maktaba Wahhabi

167 - 871
کیوں کہ میرے پاس شادی کرنے کو کچھ (مال و اسباب) نہیں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَلَیْسَ مَعَکَ قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ؟)) [کیا تیرے پاس ﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ نہیں ہے؟] اس نے کہا: ہاں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ثلث قرآن ہے۔[1] (رواہ الترمذي) 7۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک شخص ہر نماز کو اسی سورت پر ختم کرتا تھا۔جب اس سے اس کا سبب پوچھا گیا تو اس نے جواب دیا کہ یہ (سورت) رحمان کی صفت ہے،لہٰذا میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو خبر کر دو کہ اللہ تعالیٰ اسے پسند کرتا ہے۔[2] (رواہ الشیخان) امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس سے لمبی حدیث بیان کی ہے اور اس کے آخر میں یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ اس صحابی نے اس سورت کے ہر رکعت میں پڑھنے کا سبب دریافت کرنے پر یہ جواب دیا تھا کہ بلا شبہہ میں اس (سورت) سے محبت کرتا ہوں تو اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ((حُبُّکَ إِیَّاہَا أَدْخَلَکَ الْجَنَّۃَ)) [3] [تیری اس (سورت) کے ساتھ محبت تجھے جنت میں داخل کر دے گی] سورۃ الاخلاص مکی ہے یا مدنی؟ بعض نے کہا ہے کہ یہ سورت مکہ میں اتری تھی۔سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہ کا یہی قول ہے،جبکہ مجاہد رحمہ اللہ وغیرہ نے کہا ہے کہ مدینے میں اتری ہے۔کسی نے یہ کہا ہے کہ دونوں جگہ اتری ہے۔اس کے سببِ نزول میں بھی اختلاف ہے۔بعض نے کہا ہے کہ یہود کے سوال پر،بعض نے کہا کہ نصاریٰ کے سوال پر اور بعض نے کہا ہے کہ قریش کے سوال کرنے پر اتری ہے۔[4] سورۃ الاخلاص کے متعدد نام: اس سورت کے بیس نام ہیں،جیسے سورۃ الاخلاص،سورۂ تفرید،سورۂ تجرید،سورۂ توحید،سورۂ
Flag Counter