Maktaba Wahhabi

206 - 871
جب تک کوئی یہ اعتقاد نہ رکھے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے،تب تک اس کی توحید درست نہیں ہوتی۔جو شخص اس عقیدے کے برخلاف چلتا ہے،وہی مشرک فی العبادۃ شمار ہوتا ہے۔ لفظِ’’رب‘‘ کی تفسیر: رب کا یہ معنی ہے کہ وہ اللہ ہر چیز کا مالک اور متصرف ہے۔تمام مشرکین بھی اس توحید کے قائل تھے،یعنی وہ اللہ کو خالق،رازق،مدبرِ عالم اعتقاد کرتے تھے۔اب جو کوئی کسی غیر اللہ کا تصرف زمین یا آسمان میں بتائے تو وہ مشرک فی التصرف ہو گا،جس طرح جاہل مسلمان اولیا اور قبروں کے حق میں یہ فاسد اعتقاد رکھتے ہیں۔ ’’عالَمین‘‘ کا معنی و مفہوم: عالَمین،عالَم کی جمع ہے۔اﷲ کے علاوہ ہر چیز کو’’عالَم‘‘ کہتے ہیں۔لہٰذا اللہ کے سوا جو بھی ہے۔وہ فرشتہ ہو یا نبی،انسان ہو یا جن وغیرہ سب مربوب،مقہور،متصرف فیہ،فقیر،محتاج اور اس بے نیاز کے نیاز مند ہیں،جس کی شان وحدہ لاشریک لہٗ ہے۔وہ غنی و صمد ہے اور کسی کا محتاج نہیں،بلکہ اپنے وجود و بقا میں سب اس کے محتاج ہیں۔یہ کہنا کہ عالمین سے مراد چودہ ہزار عالم ہیں،تو یہ حصر درست نہیں ہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ کے عوالم کا حال اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ارشادِ الہٰی ہے: ﴿وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِِلَّا ھُوَ﴾ [المدثر: ۳۱] [اور تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا] عالَمین کے صیغہ جمع سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ کے سوا جو کوئی بھی مخلوق ہے،اس کا رب یعنی پالنے والا،رزق دینے والا،تدبیر کرنے والا،پیدا کرنے والا،مارنے والا اور بلا ٹالنے والا اللہ ہے،خواہ ہمیں اس مخلوق کا علم ہو یا نہ ہو،وہ حاضر و محسوس ہو یا غائب و مخفی،اس ذات کے سوا کوئی مستحقِ عبادت ہے نہ تصرف کے لائق ہے۔ ﴿اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ﴾ کی تفسیر: اللہ تعالیٰ نے ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ کے بعد ﴿اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم﴾ کہا ہے،کیونکہ ربوبیت رحمت کا ایک شعبہ ہے۔یہی رحمت اس امر کی مستحق ہے کہ وہ اللہ اپنے بندوں کو
Flag Counter