Maktaba Wahhabi

223 - 871
’’جبریل علیہ السلام اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک آواز سنی۔جبریل علیہ السلام نے کہا کہ یہ ایک دروازے (کے کھلنے کی آواز) ہے،جو آج ہی کھلا ہے،پہلے کبھی نہیں کھلا تھا۔پھر اس دروازے میں سے ایک فرشتہ اترا،جو آج کے دن کے سوا کبھی زمین پر نہیں آیا تھا،اس فرشتے نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر سلام کیا اور کہا: ((أَبْشِرْ بِنُوْرَیْنِ أُوْتِیْتَھُمَا لَمْ یُؤْتَھُمَا نَبِيٌّ قَبْلَکَ،فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ وَخَوَاتِیْمُ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ،لَنْ تَقْرَأَ بِحَرْفٍ مِّنْھُمَا إِلَّا أُعْطِیْتَہُ)) [1] (رواہ مسلم والنسائي والحاکم و قال: صحیح علیٰ شرطھما) [آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے دو نور عطا ہونے پر خوش ہو جائیں،جو آج سے پہلے کسی بھی نبی کو نہیں دیے گئے: سورۃالفاتحہ اور سورۃالبقرۃ کی آخری دو آیات،آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں میں سے جو حرف (دعا) بھی تلاوت کریں گے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کر دیا جائے گا] ’’بِسْمِ اللّٰہ‘‘ کے فضائل و برکات: 1۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعًا مروی حدیث میں آیا ہے: ((کُلُّ أَمْرٍ ذِيْ بَالٍ لَا یُبْدَأُ فِیْہِ بِبِسْمِ اللّٰہِ فَھُوَ أَجْذَمُ)) [2] (رواہ أبوداؤد والنسائي وابن ماجہ) [یعنی جس عمدہ کا م کو بسم اللہ سے شروع نہ کیا جائے وہ بے برکت ہو جاتا ہے] 2۔سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مرفوعًا مروی حدیث میں کہتے ہیں : ((کَانَ جِبْرِیْلُ إِذَا جَائَ بِالْوَحْيِ أَوَّلَ مَا یُلْقِيْ: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ)) [3] (رواہ الدارقطني) [جبریل علیہ السلام جب وحی لاتے تو سب سے پہلے جو چیز القا کرتے وہ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ
Flag Counter