Maktaba Wahhabi

263 - 871
تفسیر سورۃالناس اس سورت کی چھے آیات ہیں۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ یہ مکی ہے اور ابن الزبیر رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ مدنی ہے۔حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’بدائع الفوائد‘‘ میں معوذتین سے متعلق فوائد بدیعہ لکھے ہیں،جو بیس اوراق پر پھیلے ہوئے ہیں۔[1] اس جگہ اس کی تفصیل مناسب نہیں ہے۔خصوصاً اس لحاظ سے کہ ان کا تعلق اہلِ علم کے ذوق سے ہے نہ کہ عوام الناس سے۔ ﴿بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ﴾ ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ* مَلِکِ النَّاسِ* اِِلٰہِ النَّاسِ* مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ* الَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِ* مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ﴾ [الناس] ’’تو کہہ میں لوگوں کے رب،لوگوں کے بادشاہ اور لوگوں کے معبود کی پناہ میں آیا اس کے شر سے جو وسوسہ ڈال کر چھپ جائے،وہ جو خیال ڈالتا ہے لوگوں کے دلوں میں جنوں میں اور آدمیوں میں۔‘‘ شیطان گناہ پر اکسائے اور خود نظر نہ آئے۔حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ پناہ کی کوئی دعا ان سورتوں کے برابر نہیں۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ربوبیت،ملکیت اور الوہیت رب عز وجل کی تین صفات ہیں۔وہ ہر شے کا رب،ملیک اور الہٰ ہے۔ساری اشیا اسی کی مخلوق،مملوک اور عبید ہیں۔لہٰذا پناہ گیر کو حکم دیا گیا کہ وہ اس کی پناہ لے،جو ان صفات کے ساتھ متصف ہے۔وہ وسواس خناس یعنی شیطان کے شر سے پناہ مانگے،جو انسان پر مسلط ہے۔کوئی ایسا شخص نہیں ہے،جس کے لیے ایک قرین نہ ہو،جو اس کے لیے خواہش کو مزین بنا کر پیش نہ کرتا ہو اور اس کے لیے فریب دہی میں کوتاہی کرتا ہو۔اس سے محفوظ وہی ہے،جسے اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے۔ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter