Maktaba Wahhabi

283 - 871
اسے بعد میں فرض قرار دینے کے ذریعے،[1] روزہ رکھنے اور فدیہ دینے کے درمیان اختیار کا روزے کی فرضیت کے ساتھ نسخ،[2] تحلیلِ خمر کا نسخ اس کی تحریم سے،[3] نکاحِ متعہ کا نسخ اسے جائز قرار دینے کے بعد اور صومِ عاشورا کے وجوب کا نسخ صومِ رمضان سے ہے۔[4] 7۔نسخِ اخبار کا جواز: نسخِ اخبار کا جواز اور اس میں قدرے تفصیل ہے،یعنی اگر ایسی چیز کی خبر ہے،جس کی تغییر جائز نہ ہو،جیسے ہمارا قول’’اَلْعَالَمُ حَادِثٌ‘‘ [عالم حادث ہے] تو اس کا نسخ جائز نہیں ہے اور اگر ایسی چیز کی خبر ہے،جس کی تغییر جائز ہو تو وہ چیز ماضی ہے یا مستقبل اور مستقبل وعدہ ہے یا وعید یا کسی حکم کی کوئی خبر ہے،جیسے وجوبِ حج کی خبر اور جمہور کا مذہب اس کی تمام قسموں سمیت اس خبر کے نسخ کا جواز ہے ابو علی رحمہ اللہ اور ابو ہاشم رحمہ اللہ کے برخلاف۔امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ماضی میں مطلقاً اس کا نہ ہونا درست ہے اور مستقبل میں بعض اس میں جو وعدہ ہو نہ کہ وعید و تکلیف۔تکلیف میں اس لیے نہیں کہ وہ مکلف سے حکم کو اٹھانا ہے اور وعید میں اس لیے کہ وہ عفو ہے اور وہ اﷲ تعالیٰ سے محال نہیں،بلکہ حسن ہے اور اس کا فاعل اپنے غیر کی طرف سے تعریف کا سزاوار ہے اور اس سے خود اپنی تعریف کرسکتا ہے اور ماضی میں اس لیے کہ کھلا جھوٹ ہے،مگر یہ کہ جو خبر مذکور کے مضمون کی تخصیص یا تبیین کو متضمن ہو،کیونکہ اس صورت میں کوئی بات نہیں ہے۔ 8۔نسخ کی اقسام: نسخ کی قسموں کے بارے میں ابو اسحاق مروزی رحمہ اللہ اور ابن سمعانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ وہ چھے ہیں : 1۔جس کا حکم منسوخ ہو اور رسم و تحریر باقی ہو،جیسے آیت: ﴿اَلْوَصِیَّۃُ لِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ﴾ [البقرۃ: ۱۸۰] [اچھے طریقے کے ساتھ وصیت کرنا ماں باپ اور رشتے داروں کے لیے] کا نسخ
Flag Counter