Maktaba Wahhabi

394 - 871
منسوخ ہے اور وہ یہ ہے: ﴿فَاصْبِرْ اِِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ﴾ [الروم: ۶۰] [پس صبر کر،یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے] کہتے ہیں کہ اس کا نسخ آیتِ سیف سے ہے،لیکن جمہور کے نزدیک یہ آیت محکم ہے،کیونکہ اس کا معنی یہ ہے کہ ان کی ایذا رسانی پر صبر کرو اور ان پر مدد اور اپنی دلیل کی بلند ی اور اپنی دعوت کے غلبے کے بارے میں اﷲ کے وعدے کا انتظار کرو۔اس میں کوئی اختلاف نہیں۔[1] سورت لقمان: یہ مکی سورت ہے،مگر اس کی تین آیات: ﴿وَ لَوْ اَنَّ مَا فِی الْاَرْضِ﴾ اس کے آخر تک مکی نہیں۔یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے۔قتادہ رحمہ اللہ نے فرمایاہے کہ دو آیات مکی نہیں۔ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک روایت میں بغیر استثنا کے مروی ہے کہ مکمل سورت مکی ہے۔[2] کہتے ہیں کہ اس میں ایک حکم: ﴿وَ مَنْ کَفَرَ فَلَا یَحْزُنْکَ کُفْرُہٗ اِلَیْنَا مَرْجِعُھُم﴾ [لقمان: ۲۳] [اور جس نے کفر کیا اس کا کفر تجھے غم میں نہ ڈالے،ہماری ہی طرف ان کا لوٹ کر آنا ہے] منسوخ ہے اور اس کی ناسخ آیتِ سیف ہے۔لیکن اکثر اہلِ علم کے نزدیک یہ آیت محکم ہے اور اس کا معنی یہ ہے کہ کافر کا کفر آپ کو کوئی ضرر نہیں پہنچاتا۔ سورۃ السجدہ: سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے کہ یہ سورت مکی ہے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ ﴿اَفَمَنْ کَانَ مُؤْمِنًا کَمَنْ کَانَ فَاسِقًا﴾ [السجدۃ: ۱۸] [تو کیا وہ شخص جو مومن ہو وہ اس کی طرح ہے جو نافرمان ہو؟] سے لے کر تین آیتوں کے سوا مکی ہے۔[3] اس میں ایک حکم منسوخ ہے اور وہ اﷲتعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ﴿فَاَعْرِضْ عَنْھُمْ وَانْتَظِرْ اِنَّھُمْ مُّنْتَظِرُوْن﴾ [السجدۃ: ۳۰] [پس تو ان سے منہ پھیر لے اور انتظار کر یقینا وہ (بھی) انتظار کرنے والے ہیں ] کہتے ہیں کہ یہ آیتِ سیف سے منسوخ ہے۔یہ بھی کہتے ہیں کہ محکم ہے،کیونکہ کبھی قتال
Flag Counter