Maktaba Wahhabi

410 - 871
دوسری آیت: ﴿فَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ اُوْلُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُل﴾ [الأحقاف: ۳۵] [پس صبر کر جس طرح پختہ ارادے والے رسولوں نے صبر کیا] کہتے ہیں کہ یہ آیتِ سیف سے منسوخ ہے،لیکن صحیح اس کا عدمِ نسخ ہے،کیونکہ اس کا معنی یہ ہے کہ ان کے مجاہدے پر صبر کرو،جیسے اولو العزم انبیا و رسل صبر کرتے تھے،کیونکہ تم بھی انہیں میں سے ہو۔شعبی اور کلبی رحمہما اللہ نے کہا ہے کہ اولوا العزم سے مقصود وہ ہیں،جنھیں قتال کرنے کا حکم دیا گیا۔[1] سورت محمد: ماوردی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ سورت سب کے نزدیک مدنی ہے،لیکن سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور قتادہ رحمہ اللہ اس کی ایک آیت کو مکی قرار دیتے ہیں۔جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے بعد مکے سے نکلنے کے وقت بیت اﷲ کی طرف دیکھا،اس وقت یہ آیت اتری اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم مکے کی جدائی پر رو رہے تھے اور وہ اﷲ کا یہ ارشاد ہے: ﴿وَکَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَۃٍ ھِیَ اَشَدُّ قُوَّۃً مِّنْ قَرْیَتِکَ الَّتِیْٓ اَخْرَجَتْک﴾ [محمد: ۱۳] [اور کتنی ہی بستیاں ہیں جو تیری اس بستی سے قوت میں زیادہ تھیں جس نے تجھے نکالا] جب کہ ضحاک اور سعید بن جبیر رحمہما اللہ کہتے ہیں کہ اس کا مکی ہونا غلط ہے،بلکہ یہ پوری سورت مدنی ہے۔[2] بالجملہ نہ اس میں ناسخ ہے اور نہ منسوخ۔البتہ بعض کے نزدیک ایک آیت منسوخ ہے اور وہ یہ ہے: ﴿فَاِِمَّا مَنًّا مبَعْدُ وَاِِمَّا فِدَآئً﴾ [محمد: ۴] [پھر بعد میں یا تو احسان کرنا ہے اور یا فدیہ لے لینا] کہتے ہیں کہ یہ آیتِ سیف سے منسوخ ہے،جب کہ صحیح اس کا عدمِ نسخ ہے،کیونکہ یہ تخییر،قتال میں اسیر کرنے کے بعد ہے نہ کہ پہلے،جیسا کہ سیاق آیت اس پر دلالت کر رہا ہے: ﴿فَاِِذا لَقِیْتُمْ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتّٰیٓ اِِذَا اَثْخَنْتُمُوْھُمْ فَشُدُّوْا الْوَثَاقَ﴾ [محمد: ۴] [تو جب ان لوگوں سے ملو جنھوں نے کفر کیا تو گردنیں مارنا ہے،یہاں تک کہ جب
Flag Counter