Maktaba Wahhabi

414 - 871
اس کی ناسخ سیف کی آیت ہے۔اگر یہاں صبر کا معنی جہاد پر صبر ہو،جیسا کہ سیاقِ آیت’’تو ہماری حفاظت و حمایت اور ہماری نگاہ میں ہے‘‘ پر دلالت کررہا ہے،تو یہ آیت محکم ہوگی۔ سورۃ النجم: جمہور کے نزدیک پوری سورت مکی ہے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے کہ ایک آیت کے سوا اور وہ آیت ہے: ﴿اَلَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ کَبٰٓئِرَ الْاِِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ،الخ﴾ [النجم: ۳۲] [وہ لوگ جو بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں مگر صغیرہ گناہ] [1] اس میں دوآیتیں منسوخ ہیں۔ پہلی آیت: ﴿فَاَعْرِضْ عَنْ مَّنْ تَوَلّٰی عَنْ ذِکْرِنَا﴾ [النجم: ۲۹] [سو اس سے منہ پھیر لے جس نے ہماری نصیحت سے منہ موڑا] اس کی ناسخ آیتِ سیف ہے اور ذکر ایمان یا قرآن کے معنی میں یا اﷲ کا عام ذکر مراد ہے۔ دوسری آیت: ﴿وَاَنْ لَّیْسَ لِلْاِِنْسَانِ اِِلَّا مَا سَعٰی﴾ [النجم: ۳۹] [اور یہ کہ انسان کے لیے صرف وہی ہے جس کی اس نے کوشش کی] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ کے اس ارشاد: ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْھُمْ ذُرِّیَّتُھُم﴾ [الطور: ۲۱] [اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد ان کے پیچھے چلی] سے منسوخ ہے۔’’فتح القدیر‘‘ میں فرمایا ہے کہ انسان کے لیے اس کی کوشش اور اس کے عمل ہی کا اجر و ثواب ہے اور کسی کو کسی کا عمل فائدہ نہیں پہنچائے گا۔یہ عموم اﷲ سبحانہ کے اس جیسے ارشاد: ﴿اَلْحَقْنَا بِھِمْ ذُرِّیَّتَھُم﴾ [الطور: ۲۱] [ہم ان کی اولاد کو ان کے ساتھ ملا دیں گے] اور اس جیسی دیگر آیتوں سے مخصوص ہے،جو بندوں کے لیے انبیا و ملائکہ کی شفاعت اور میت کے لیے زندوں کے دعا وغیرہ کرنے کے جواز کے بارے میں وارد ہیں۔جس نے کہا کہ ان امور سے یہ آیت منسوخ ہے،وہ صواب کو نہیں پہنچا،کیونکہ خاص عام کا ناسخ نہیں ہوسکتا،بلکہ اس کا مخصص ہوگا،ہر اس چیز سے جس پر دلیل قائم
Flag Counter