Maktaba Wahhabi

445 - 871
[زانی کے لیے حلف اور حبس اور کافروں کو شاہد نہ بنانا اور صبر اور نکلنا] وَمَنْـــــعُ عَقْدٍ لِزَانٍ أَوْ لِزَانِیَــــۃٖ وَمَا عَلٰی الْمُصْطَفٰی فِيْ الْعَقْدِ مُحْتَظَرُ [زانی یا زانیہ کی شادی نہ کرنا اور شادی کے سلسلے میں مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر بندش نہیں ہے] وَدَفْعُ مَھْرٍ لِمَنْ جَائَ تْ وَ آیَۃُ نَجْوَاہُ کَذٰلِکَ قِیَـــامُ اللَّیْلِ مُسْتَطَرُ [جو عورت آئے اس کو مہر دینا اور نجویٰ کی آیت اور ایسے ہی رات کا قیام لکھا ہوا تھا] وَزِیدَ آیۃُ الْاِسْتِیْذَانِ مَنْ مَلَکَتْ وَآیۃُ الْقِسْمَۃِ الْفُضْلٰی لِمَنْ حَضَرُوْا [مملوک کے استیذان کی آیت کو زیادہ کیا گیا ہے اور ان رشتے داروں کے لیے تقسیم کی آیت کو جو حاضر ہوں ] انتھیٰ کلام السیوطي رحمہ اللّٰه۔[1] ‘’الفوزالکبیر في أصول التفسیر‘‘ میں شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے ان بیس آیتوں کا سورتوں کی ترتیب کے ساتھ ذکر کیا ہے اور ان کا تعاقب کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس کے مطابق جو میں نے لکھا ہے،صرف پانچ آیتوں میں نسخ متعین ہوتا ہے۔[2] انتھیٰ۔ یہ تعقبات آیاتِ مذکورہ کے ضمن میں اس رسالے میں ذکر کیے گئے ہیں،اسے وہی دیکھو۔ حکم کے ازالے اور تلاوت کی بقا کی حکمت: اس کے بعدامام سیوطی رحمہ اللہ نے’’الإتقان‘‘ میں لکھا ہے کہ حکم کے ازالے اور تلاوت کو برقرار رکھنے میں کیا حکمت ہے؟ تو اس کا جواب دو وجہ سے ہے: 1۔جیسے قرآن کی تلاوت حکم و عمل جاننے کے لیے کی جاتی ہے،ایسے ہی اس لیے بھی اس کی تلاوت کی جاتی ہے کہ اﷲ کا کلام ہے اور اس پر ثواب دیا جاتا ہے،تو تلاوت کا برقرار رہنا اسی وجہ سے ہے۔ 2۔نسخ غالباً تخفیف کے لیے ہے،اس لیے تلاوت کو تذکیرِ نعمت اور مشقت کو زائل کرنے کی حکمت
Flag Counter