Maktaba Wahhabi

459 - 871
ہے۔عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا دبر کے لیے زیادہ محافظ ہے۔[1] 5۔یہ بیانِ جواز کے لیے کیا ہے،کیونکہ آپ کی عادت پیشاب کے وقت بیٹھنے کی تھی۔ چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں آیا ہے: ((مَنْ حَدَّثَکُمْ أَنَ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَبُوْلُ قَائِماً فَلَا تُصَدِّقُوْہُ،مَا کَانَ یَبُوْلُ إِلَّا قَاعِداً)) [2] (رواہ أحمد والترمذي والنسائي) [جو شخص تم سے بیان کرے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے تو اس کی تصدیق نہ کرو،آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو بیٹھ کر ہی پیشاب کرتے تھے] علما نے فرمایا ہے کہ بغیر عذرکھڑے ہوکر پیشاب کرنا مکروہ ہے اور یہ کراہتِ تحریم نہیں ہے۔ابن المنذر رحمہ اللہ نے اس مسئلے میں اختلاف کی حکایت کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ بیٹھ کر پیشاب کرنا اولیٰ ہے اور کھڑے ہوکر جائز ہے۔یہ سب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور اہلِ سباطہ اسے ناپسند نہیں کرتے تھے،بلکہ وہی ان کو پسند تھا اور یہ کوڑا خانہ خاص ان کاتھا،بلکہ ان سب کے مکانوں کے صحن میں تھا۔[3]واللّٰہ أعلم،انتھیٰ کلامہ۔ میں کہتا ہوں کہ سب سے بہتر وجہ بیان جواز ہے اور بس۔دوسری وجوہ احتمالات سے زیادہ نہیں ہیں،مگر یہ کہ ان پر کوئی دلیل قائم ہو اور اس صورت میں حدیث مذکورمیں کوئی نسخ نہیں ہوگا۔ دوسری حدیث: ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا أَتَیْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَۃَ،وَلَا تَسْتَدْبِرُوْہَا،وَلٰکنْ شَرِّقُوْا أَوْغَرِّبُوْا)) [4] (متفق علیہ) [یعنی جب تم اپنی قضاے حاجت کے لیے آؤ تو قبلے کی طرف منہ کرو اور نہ پیٹھ،لیکن منہ مشرق کی جانب کر لو یا مغرب کی جانب] یہ حکم مدینہ منورہ کے لیے مخصوص ہے،کیونکہ اہلِ مدینہ کا قبلہ جنوبی ہے اور ہمارے اس دیار
Flag Counter