Maktaba Wahhabi

462 - 871
[پانی اور قرظ (کیکر کے مشابہ درخت اور اس کے پتے) اسے پاک کر دیتے ہیں ] صحیح مسلم میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں آیا ہے: ((إِذَا دُبِغَ الْإِہَابُ فَقَدْ طَھُرَ)) [1] [چمڑا دباغت دینے سے پاک ہوجاتا ہے] ’’عدۃ المنسوخ‘‘ میں فرمایا ہے کہ میتہ کے چمڑے کی طہارت کے بارے میں سات مذاہب ہیں۔ہر صاحبِ مذہب نے احادیث وغیرہ سے اس پر استدلال کیا ہے اور بعض نے بعض کی دلیل کا جواب دیا ہے۔نووی رحمہ اللہ نے شرح مہذب میں ان کے دلائل کی وضاحت کی ہے اور شرح مسلم میں ادلہ کے بیان کے بغیر ذکرِ مذاہب پر اکتفا کیا ہے۔[2] انتھیٰ۔ میں کہتا ہوں کہ ان کے کچھ ادلہ ہم نے’’مسک الختام‘‘[3] میں ذکر کر دیے ہیں اور’’دلیل الطالب‘‘ میں اس پر بسیط کلام کیا ہے کہ اس حد یث کا نسخ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔نیز حدیث مذکورہ ((إِنَّمَا حُرِّمَ أَکْلُھَا))سے ثابت ہواکہ جو چیز حرام ہے،نجس نہیں ہے۔’’دراري مضیئۃ‘‘ اور’’سبل السلام‘‘ میں شوکانی رحمہ اللہ اور محمد بن اسماعیل امیر یمانی رحمہ اللہ وغیرہ اسی طرف گئے ہیں اور یہی راجح اور صواب ہے،جیسا کہ’’شرح بلوغ المرام‘‘ میں ہم نے ظاہر کیا ہے۔[4] واللّٰه أعلم بالصواب۔ چوتھی حدیث: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ((سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ: تَوَضَّؤُوْا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ)) [5] (رواہ مسلم) [میں نے رسو ل اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ وضو کرو اس سے جسے آگ نے چھوا ہو] کہتے ہیں کہ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث’’أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَکَلَ
Flag Counter