Maktaba Wahhabi

470 - 871
کے ساتھ مخصوص تھا۔’’عدۃ المنسوخ‘‘ میں کہا ہے کہ یہاں ایک دوسری وجہ بھی ہے اور وہ یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مخصوص نہیں،بلکہ جس شخص کی سنت راتبہ فوت ہو جائے،وہ اسے ممنوع وقت میں پڑھ سکتا ہے،لیکن زیادہ صحیح اور معروف پہلا قول ہی ہے۔انتھیٰ۔اس صورت میں مذکورہ بالا حدیث منسوخ ہوگی۔کاتبِ سطور کہتا ہے کہ اس نہی سے فجر اور عصر کے بعد طواف کی دو رکعت اداکرنا اس حدیث کی و جہ سے مخصوص ہے،جو ابن ماجہ وغیرہ میں اس باب میں وارد ہے۔[1] نویں حدیث: وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے: ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَضَعُ یَدَیْہِ بَیْنَ رُکْبَتَیْہِ إِذَا رَکَعَ)) [2] [یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں کے درمیان رکھتے تھے] سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ ہم پہلے ایسے کیا کرتے تھے،پھر ہمیں گھٹنوں (پر ہاتھ رکھنے) کا حکم دیا گیا۔[3] یہ نسخ میں صریح ہے اور یہی جمہور علما کا مذہب ہے کہ دونوں ہاتھ دونوں گھٹنوں پر رکھنا سنت ہے اور تطبیق مکروہ ہے،مگر ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور ان کے دونوں ساتھی علقمہ اور اسود رحمہما اللہ اس پر تھے کہ ان کے نزدیک سنت تطبیق ہے،[4] کیونکہ ناسخ ان تک نہیں پہنچا اور وہ سعد رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے۔اب جمہور اسی پر ہیں۔ دسویں حدیث: زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے صحیحین وغیرہ میں روایت ہے کہ ہم نماز میں اپنے ساتھی سے بات کرتے تھے،یہاں تک کہ ﴿وَ قُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْن﴾ اتری تو ہمیں خاموش رہنے کا حکم دیاگیا اور بات کرنے سے روک دیا گیا۔[5]
Flag Counter