Maktaba Wahhabi

480 - 871
میں صریح ہیں،جن کا اسقاط جائز نہیں اور اباحت کی تکرار سے کوئی روک نہیں۔ علما نے اتفاق کیا ہے کہ یہ متعہ معین مدت کے لیے عقد تھا،اس میں میراث ونفقہ نہیں،اس سے بغیر طلاق مدت پوری ہونے پر جدائی ہو جاتی تھی۔اس کے بعد اس کی تحریم پر تمام علما کا اجماع ہوگیا ہے اور اس میں فرقہ روافض ہی ان کا مخالف ہے۔ابن عباس رضی اللہ عنہما اس کے ناسخ کے اپنے تک پہنچنے سے پہلے اس کی اباحت کے قائل تھے،پھر اس سے رجوع کر لیا۔سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے کہ انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ تم اپنی جان کے ساتھ کیا کرتے ہو کہ نکاحِ متعہ کو دوست رکھتے ہو؟ سوار اس خبر کو آفاق میں لے گئے۔کہا کہ پھر وہ باہر آئے اور اپنا سر برہنہ کر دیا اور کہا کہ جو مجھے پہچانتا ہے اور جو نہیں پہچانتا تو میں ابن عباس رضی اللہ عنہما ہوں،یقینا نکاحِ متعہ حرام ہے،جیسے میتہ اور خون حرام ہیں۔[1] ایسے ہی’’عدۃ المنسوخ ‘‘ میں ہے۔ سولھویں حدیث: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین روزسے زیادہ قربانیوں کا گوشت کھانے سے روک دیا۔[2] کہتے ہیں کہ یہ حدیث ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث سے منسوخ ہے کہ رسولِ خدا ہمیں تین دن سے زیادہ (گوشت) رکھنے سے روکتے تھے،پھر ہمیں اس کی رخصت دے دی کہ کھائیں اور ذخیرہ بنائیں۔[3] میں کہتاہوں کہ جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے: کُنَّا لَا نَأْکُلُ لُحُوْمَ بُدْنِنَا فَوْقَ ثَلٰثٍ فَرَخَّصَ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ: ((کُلُوْا وَتَزَوَّدُوْا فَأَکَلْنَا وَتَزَوَّدْنَا))[4] (متفق علیہ) [ہم تین دن سے زیادہ اپنی قربانیوں کا گوشت نہیں کھاتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رخصت دے دی۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ اور ذخیرہ کرو،لہٰذا ہم نے کھایا اور ذخیرہ کیا] سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter