Maktaba Wahhabi

500 - 871
تطبیق ممکن ہے اور جب تک تطبیق ممکن ہو،اسی کی طرف جانا واجب ہے نہ کہ ترجیح کی طرف اور اگر ترجیح کی طرف جانا جائز ہو تو مطلق کی ترجیح ممکن ہے،کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما اور جابر رضی اللہ عنہ کی روایت سے ثابت ہے اور دو شخصوں کی روایت کی وجہ سے اَرجح ہے۔واللّٰہ أعلم،[1] انتھیٰ کلامہ۔ میں کہتا ہوں کہ حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہما سنن میں ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث صحیحین میں اور اس کے ساتھ ساتھ متفق علیہ ہے،اس کے بعد بخاری ومسلم رحمہما اللہ کے نزدیک اس کا رفع ثابت ہے۔ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ کے طریق میں اس کا وقف نقصان نہیں دیتا،کیونکہ رفع زیادت ہے اور صحیح طریق سے منقول زیادت مقبول ہے،اس کے علاوہ حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہما مقدم ہے اور حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہما متاخر،لہٰذا آخر اول کی ناسخ ہوگی۔اگر نسخ کی بات درست نہیں تو یہاں تطبیق کفایت کرتی ہے،جیسے کہ پہلے گزری ہے۔واللّٰہ أعلم۔ نسخِ حدیث کی معرفت: امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم میں ذکر کیا ہے کہ حدیث کے نسخ کی شناخت بھی نص سے ہوتی ہے،جیسا کہ حدیث ہے: ((کُنْتُ نَھَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُوْرِ فَزُوْرُوْھَا،وَنَھَیْتُکُمْ عَنْ لُحُوْمِ الْأُضَاحِيْ فَوْقَ ثَلٰثٍ فَأَمْسِکُوْا مَا بَدَا لَکُمْ،وَنَھَیْتُکُمْ عَنِ النَّبِیْذِ إِلاَّ فِيْ سِقَائٍ فَانْتَبِذُوْا فِيْ الْأَسْقِیَۃِ کُلِّھَا،وَلَا تَشْرَبُوْا مُسْکِراً)) [2] [میں نے تمھیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا،لیکن (اب) ان کی زیارت کیا کرو۔میں نے تمھیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع کیا تھا،لیکن اب جتنی ضرورت محسوس کرو اسے رکھو۔میں نے مشکیزے کے علاوہ نبیذ بنانے سے تمھیں منع کیا تھا،لیکن اب تم تمام برتنوں میں نبیذ بنا سکتے ہو،لیکن نشہ آور مشروب استعمال نہ کرو] کبھی صحابی رضی اللہ عنہ کے خبر دینے سے نسخ کی معرفت ہوتی ہے،جیسا کہ کہتے ہیں :’’کَنَ آخِرَ الْأَمْرَیْنِ مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم تَرْکُ الْوُضُوْئِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ‘‘[3] کبھی اجماع سے،جیسے چوتھی بار میں شاربِ خمر
Flag Counter