Maktaba Wahhabi

51 - 871
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم دیباچہ الحمد للّٰہ عز وجل بجمیع محامدہ کلھا،ما علمت منھا وما لم أعلم،وصلی اللّٰہ علی سیدنا محمد خیر خلقہ،وعلی آلہ وأصحابہ وبارک وسلم۔أما بعد! اس رسالے میں احادیثِ صحیحہ اور اقوالِ ائمہ دین رحمہ اللہ علیہم سے،جو قرآن کریم کے خصائص و مزایا کے عارف تھے،قرآن عظیم کے کچھ فوائد و منافع لکھے جاتے ہیں۔یہ بات تو ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کلام کو باقی کلاموں پر وہی فضیلت حاصل ہے،جو خود اللہ تعالیٰ کی فضیلت ساری مخلوق پر ثابت ہے۔اگر سارے جن و انس جمع ہو کر یہ چاہیں کہ قرآن کی طرح کا کلام لائیں تو وہ ہرگز نہیں لا سکتے،اگرچہ وہ ایک دوسرے کے ظہیر و نصیر کیوں نہ بن جائیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس کلامِ مقدس میں ایک ایک تذکیر کے لیے کئی کئی مثالیں ذکر کی ہیں،جن کو علما ہی جانتے ہیں۔یہ وہ کلمات طیبات ہیں کہ اگر سارے درخت قلم ہوں اور سات دریا سیاہی ہوں تب بھی یہ ختم نہ ہو سکیں۔اس کلام مبارک کے ہوتے ہوئے بشر کے کسی کلام کا وظیفہ کرنا اور ترتیباتِ علما و مشائخ کی طرف مائل ہونا کتنی بڑی بے ادبی،نادانی اور محرومی ہے۔اسی لیے میں نے اس رسالے میں کتاب اللہ کی آیات اور اس کی سورتوں پر زیادہ گفتگو کی ہے اور کسی قدر اس کے علاوہ دیگر امور پر بھی بات کی ہے۔وما توفیقي إلا باللّٰہ،علیہ توکلت وإلیہ أنیب۔
Flag Counter