قطعاتِ تاریخ،گناہگار انسانوں میں سب سے حقیر بندے محمد عبدالعلی
مدراسی کی طرف سے،اﷲ اس کے تمام گناہوں سے در گزرفرمائے
زہی خوش طبع شد این نسخہ مطبوعہ دلہا ز تصنیفِ امیر مقتدیٰ علّامہ دوران
[امیر مقتدیٰ علامہ دوراں کی تصنیف کا یہ مطبوعہ نسخہ دلوں کے لیے کیا ہی خوش کن ہے]
چہ علامہ کہ ہر ساعت زبان عذب البیان دارد بشہدِ ذکرِ سلماے حدیث و شاہدِ قرآن
[وہ ایسے علامہ ہیں کہ ہر لمحہ حدیث کی سلمیٰ اور قرآن کے شاہد کی شہد سے زبان کو شیریں بیان رکھتے ہیں ]
اگر خواہی نشان از نامِ ذیشان و خطابِ او امیر الملک والاجاہ صدیق الحسن خان دان
[اگر تم ان کے خطاب اور شاندار نام کا نشان چاہو تو امیر الملک والاجاہ صدیق الحسن جان لو،اس میں شک نہیں ]
درین شک نیست کین نقشِ دوم خوشترز اول شد صفایِ طبع را میرم شوم بر حسنِ خط قربان
[کہ یہ دوسرا نقش،نقش اول سے زیادہ بہتر ہے۔میں طباعت کی صفائی پر جان دیتا ہوں اور جس خط پر قربان ہوں ]
عجب دریاے فیض ست این کہ باشد موج ہر سطرش گہر ریز و گہربیز و گہر خیز و گہر افشان
[وہ عجیب فیض کادریا ہے کہ اس کی ہر سطر گہرریز،گہر خیز اور گہر افشاں ہے]
بسلکِ مصرعی سفتم دو تادر دانۂ تاریخ یکی توقیع نسخ و دیگری توصیفِ نسخ ایجان
۹۶ ۱۲ھ ۹۶ ۱۲ھ
[ایک مصرعے کے دھاگے میں میں نے تاریخ کے دو موتی کے دانے پرو دیے ہیں اے جان! ایک’’توقیع نسخ ‘‘ (۱۲۹۶ھ) اور دوسرا’’توصیف نسخ‘‘ (۱۲۹۶ھ) ہے]
|