Maktaba Wahhabi

577 - 871
آغاز ہوا۔چنانچہ ضروری ہے کہ مشکل مقامات کا اجمالاً ذکر کر دیں اور اس کے ساتھ مثالیں بھی پیش کر دیں،تاکہ غور و خوض کے وقت طول بیانی کی ضرورت نہ رہے اور وہ مقامات خود حل ہو جائیں۔ قرآن میں غریب لفظ اور اس کی شرح کا بیان: قرآن مجید کے مشکل مقامات میں سے ایک مقام وہ ہے جہاں لفظ کے معنی معلوم نہیں ہو پاتے اور اس کا سبب اس لفظ کا غیر مانوس یا اجنبی ہونا ہے۔غریب لفظ کی شرح عربی لغت کے تتبع کی بنیاد پر ہوتی ہے یا اسے آیت کے سیاق و سباق سے سمجھا جاتا ہے۔نیز اس لفظ کی جملے کی جزا کے ساتھ مناسبت سے بھی اس کا معنی جانا جاتا ہے۔بہرحال اس کا علاج یہ ہے کہ اس لفظ کے معنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تابعین رحمہ اللہ علیہم اور اہلِ لغت سے اخذ کیے جائیں۔ پس اس جگہ بھی عقل کا دخل موجود ہے اور اختلاف کی گنجایش ہے،کیوں کہ عربی زبان میں ایک ہی کلمہ مختلف معانی کے لیے استعمال ہوتا ہے اور عقلیں عربوں کے استعمال کا تتبع کرنے اور اس کی سیاق و سباق کے ساتھ مناسبت کو جاننے میں مختلف ہیں۔اسی لیے اس مسئلے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہ اللہ علیہم کے اقوال مختلف ہیں اور ہر ایک نے ایک راستہ اختیار کیا ہے۔مفسر کو غریب کی شرح میں عربوں کے استعمالات میں سنجیدگی سے مقدمات کے احکام،مواردِ استعمال کے تتبع اور آثار کے تفحص کے بعد سوچ بچار کرنا چاہیے کہ کون سی وجہ زیادہ قوی اور راجح ہے۔نیز سیاق وسباق کی مناسبت میں کون سی وجہ بہتراور دل نشین ہے۔ غریب لفظ کی بہترین شرح: قرآن مجید کے غیر معروف الفاظ کی بہترین شرح ترجمانِ قرآن عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی ہے،جو ابن ابی طلحہ رحمہ اللہ کے واسطے سے صحیح طور پر ہم تک پہنچی ہے اور غالباً امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں اس پر اعتماد کیا ہے۔ اس کے بعد وہ روایات جو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ضحاک رحمہ اللہ کے ذریعے سے مروی ہیں،پھر نافع بن الازرق رحمہ اللہ کے سوالات پر ابن عباس رضی اللہ عنہما کے جوابات ہیں۔ان تین ذرائع کا ذکر علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’الإتقان‘‘ میں کیا ہے،[1] اس کے بعد امام بخاری رحمہ اللہ نے ائمہ تفسیر سے جو شرح نقل کی ہے،اس کا مرتبہ ہے،پھر وہ شرحیں ہیں،جو دوسرے مفسرین نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،
Flag Counter