Maktaba Wahhabi

586 - 871
تفسیری کتب میں روایت کردہ آثار اور ان کے متعلقات کتبِ تفسیر میں جو آثار روایت کیے گئے ہیں،ان میں سے کچھ آثار سببِ نزول سے متعلق ہیں اور سببِ نزول کی دو قسمیں ہیں : 1۔پہلی قسم یہ ہے کہ کوئی ایسا حادثہ پیش آیا،جس میں مومنوں کا ایمان اور منافقوں کا نفاق ظاہر ہو گیا،جیسے جنگِ احد اور غزوہ احزاب میں ہوا۔اس پر اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی مدح اور منافقوں کی مذمت کی،تاکہ دونوں فریقوں کے درمیان فرق و امتیاز ہو جائے۔اس مدح و ذم کے سلسلے میں حادثے کی خصوصیات کے ساتھ ساتھ بہت سی تعریضات کا ظہور ہوا،لہٰذا ضروری ہے کہ مختصر کلام کے ساتھ اس واقعے کی شرح کر دی جائے،تاکہ ان آیات کے پڑھنے والے پر سیاقِ کلام واضح ہو جائے۔ 2۔دوسری قسم وہ ہے کہ آیت کا معنی و مفہوم اپنے عموم کے ساتھ اس واقعے کو جانے بغیر،جو اس کا سبب نزول ہے،مکمل ہو۔کیوں کہ اعتبار عمومِ لفظ کا ہے نہ کہ خصوصِ سبب کا۔ قدیم مفسرین نے کسی آیت کی مناسبت میں آثار جمع کرنے یا اس عموم کے صادق آنے کے ارادے سے وہ قصہ ذکر کیا ہوتا ہے۔سببِ نزول کی اس قسم کو ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہ اللہ علیہم تھے،جو’’نزلت في کذا وکذا‘‘ [یہ آیت اس اور اس واقعے کے بارے میں نازل ہوئی] کہا کرتے تھے۔اس سے ان کا مطلب یہ تھا کہ آیت کے مصداق کی تصویر کشی ہو جائے اور بعض ان حوادث کا ذکر ہو جائے،جس کو آیت اپنے عموم کے ساتھ شامل ہے،خواہ قصہ پہلے کا ہو یا بعد کا،اسرائیلی ہو یا جاہلی یا اسلامی اور آیت کی تمام قیود کو اپنے اندر لیے ہوئے ہو یا ان میں سے بعض کو شامل۔ یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس قسم میں اجتہاد کا بھی دخل ہے اور متعدد قصوں کے اس میں شامل ہونے کی گنجایش ہے۔چنانچہ جو شخص اس نکتے کو ازبر کر لے،وہ تھوڑی سی توجہ کے
Flag Counter