Maktaba Wahhabi

624 - 871
اب تک جو کچھ ہم نے ذکر کیا ہے،ان سب باتوں کو اس تفسیر میں بہ درجہ اتم ملحوظ رکھا جائے اور اسے عملی جامہ پہنایا جائے،تاکہ خواص و عوام سب یکساں فہم حاصل کریں اور سب چھوٹے بڑے ایک ہی طرح سے صحیح اور غلط کی پہچان حاصل کریں۔ اگر حق اور انصاف پوچھتے ہو تو نزولِ قرآن کا اصل فائدہ اس کے مواعظ کے ساتھ نصیحت کرنا اور اس کی ہدایت کے ساتھ راہنمائی کرنا ہے،صرف اس کا تلفظ و تلاوت کرنا نہیں۔اگرچہ اس کا تلفظ بھی ایک غنیمت ہے،مگر جو شخص مفہومِ قرآن کو حق تعالیٰ کی مرادپر نہیں سمجھتا،اس کو مسلمانی کیا ہاتھ آئے گی؟ جو شخص قرونِ اولیٰ کی روش پر نہیں جائے گا،وہ اس کی کیا حلاوت اور شیرینی پائے گا؟ وہ لوگ جو تفاسیرِ متداولہ پر نظر رکھتے ہیں اور عربی لغت پڑھتے ہیں،اگر وہ اس کتاب کا مطالعہ کریں گے تو باری تعالیٰ عز اسمہ کے فضل سے امید ہے کہ وہ نحو،شرحِ غریب،اَحکام،قصص اور اس طرح کی دیگر چیزوں میں راجح اقوال اور اصح مختارات پر مطلع ہو جائیں گے،ان کو ایسے بہت سے تازہ فوائد حاصل ہوں گے،جو انھوں نے اس کتاب کا مطالعہ کرنے سے پہلے دیکھے اور نہ سنے ہوں گے۔ غرض کہ مخلوقِ خدا کی شفقت اور ہمدردی کی بنیاد پر یہ تفسیر لکھی گئی ہے۔اس سے بہتر کوئی طریقہ نہیں کہ صرف،نحو،ضروری لغت اور علمِ اعراب کے قواعد جان لینے کے بعد،جن کو بچے اور مبتدی تھوڑے سے وقت میں سیکھ جاتے ہیں،ابتدائی عمر ہی میں تفسیر و حدیث کا علم حاصل کیا جائے۔اگر علومِ الہٰیہ بہ درجہ اتم ہاتھ میں آ جائیں تو مقصد کی تکمیل کے لیے یہ بھی موید و معاون ثابت ہوں گے۔ یہ تفسیر چند لحاظ سے دیگر تفاسیر سے مختلف ہے: 1۔اِطنابِ عبارت،رکاکتِ تعبیر اور ایجازِ مراد سے حتی الامکان احتراز کیا گیا ہے۔ 2۔قرآن سے متعلقہ قصوں میں امکانی حد تک میانہ روی اختیار کی گئی ہے،چنانچہ جہاں پر کسی آیت کا معنی و مفہوم کسی قصے پر موقوف ہے،تو بہ قدر ضرورت دو تین صحیح روایات کا انتخاب کر کے بیان کر دی گئی ہیں اور جہاں پر آیت کا معنی کسی قصے پر موقوف نہیں ہے،اسے ترک کر دیا گیا ہے۔ 3۔اسبابِ نزول میں لمبے قصوں سے ایک نکتہ کشید کر لیا گیا ہے اور جو چیز نقل سے تعلق رکھتی تھی،اس کو محدثین کی صحیح ترین تفاسیر سے نقل کر دیا گیا اور جہاں اخبارِ ضعیفہ اور قصصِ موضوعہ کے
Flag Counter