Maktaba Wahhabi

647 - 871
لیے مناسب ہے،لیکن امام رازی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں کہا ہے: ’’ھٰذا القول عندي ضعیف‘‘ انتھیٰ۔[میرے نزدیک یہ قول ضعیف ہے] باقی کے سوالوں کے جواب کو بھی اسی پر قیاس کر لیں۔ الإشارۃ في القراء ات العشر: یہ ابو نصر منصور بن احمد عراقی رحمہ اللہ کی تالیف ہے،جو چوتھی صدی کے مشائخ میں سے ہیں۔ أصول القراء ات: یہ شیخ شمس الدین محمد بن محمد جزری (المتوفی: ۸۳۳؁ھ) رحمہ اللہ کی کتاب کا اختصار ہے۔ إعجاز البیان في کشف بعض أسرار أم القرآن: یہ شیخ صدرالدین محمد بن اسحاق قونوی (المتوفی: ۶۷۲؁ھ) رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔یہ سورۃ الفاتحہ کی تفسیر ہے،اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الذي بطن في حجاب عز غیبہ الأحمی۔۔۔الخ‘‘ مصنف نے اس میں ذکر کیا ہے کہ اس میں انھوں نے اپنے کلام کو اہلِ تفسیر کے اقاویل اور ایسے غافلین کے اقوال کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا،جو ایسے ربط ڈھونڈتے ہیں،جو عربی زبان کے مصداق نہیں ہوتے،بلکہ اس میں عطایاے الٰہیہ اور واردات صمدیہ پر اکتفا کیا گیا ہے۔ راقم الحروف کہتا ہے کہ اگر یہ واردات اہلِ حق کی تفاسیر کے مطابق ہیں اور مقصودِ تنزیل و سنتِ مطہرہ سے متصادم نہیں ہیں تو پھر قابلِ توجہ ہیں اور اگر یہ صوفیانہ مکاشفات کی قبیل سے ہیں تو یہ جو کے برابر بھی قیمت نہیں رکھتے اور کلامِ الہٰی کی تفسیر کے فن سے خارج ہیں۔ علم إعجاز القرآن: ابو الخیر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ بھی علمِ تفسیر کے فروع سے ہے اور اس موضوع پر لکھنے والی اہلِ علم کی ایک جماعت ہے،جیسے خطابی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۸۸؁ھ)،رمانی اور رازی رحمہ اللہ علیہم ہیں۔محمد بن یزید واسطی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۰۶ھ؁) نے اس موضوع پر ایک کتاب’’إعجاز القرآن‘‘ لکھی ہے۔واسطی کی اس کتاب پر عبدالقادر جرجانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۷۴؁ھ) نے دو شرحیں لکھی ہیں۔ایک بڑی جس کا نام’’معتقد‘‘ ہے اور دوسری چھوٹی ہے۔قاضی ابوبکر باقلانی رحمہ اللہ اور ابن سراقہ رحمہ اللہ نے اعداد و شمار کے
Flag Counter