Maktaba Wahhabi

68 - 871
آیات اور سورتوں کی ترتیب توقیفی ہے علما کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آیات کی ترتیب توقیفی ہے۔نزول کے اعتبار سے سب سے آخر میں اترنے والی آیت یہ ہے: ﴿وَ اتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْہِ اِلَی اللّٰہِ﴾ [البقرۃ: ۲۸۱] [اور اس دن سے ڈرو جس دن تم اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے] یہ جبریل علیہ السلام کے حکم سے آیتِ ربا (سود) اور آیتِ مداینہ (جس میں قرض کے لین دین کا بیان ہے) کے درمیان رکھی گئی،بلکہ اَصح موقف یہ ہے کہ سورتوں کی ترتیب بھی توقیفی ہے،اگرچہ ان سے قبل آخری عرصے کے مصاحف،جس پر جمعِ عثمان کا دار و مدار تھا،مختلف تھے،کیوں کہ علی رضی اللہ عنہ نے مصحف کو ترتیبِ نزول پر لکھا تھا،جیسے پہلے اِقرا،پھر مدثر،پھر نون اور پھر مزمل،اسی طرح آخری مکی اور مدنی مکمل سورتوں تک۔[1] رسم الخط،نقطے اور اعراب: مصاحفِ عثمانیہ نقطوں اور اعراب سے خالی تھے،کیونکہ وہ لوگ عرب قوم تھے،ان میں لحن تھی اور نہ ان کے دور میں نحو تھی۔ابوالاسود تابعی بصری رحمہ اللہ نے سب سے پہلے نحو کو ایجاد کیا،پھر سرخ رنگ کے نقطے لگائے گئے نہ کہ سیاہ،پھر خلیل بن احمد فراہیدی نے شد و مد و ہمزہ اور علامتِ سکون و علامتِ وصل قائم کی۔ پھر نقطوں کے عوض اعراب لگایا گیا۔لوگ عبدالملک بن مروان کے ایام تک کچھ اوپر چالیس برس تک مصاحفِ عثمانیہ پڑھتے تھے۔جب تصحیف زیادہ ہونے لگی،تب امیرِ عراق حجاج بن یوسف رحمہ اللہ کے حکم سے نصر بن عاصم لیثی نے نقطے لگائے۔پھر انفرادی اور اجتماعی طور پر فواتح اور خواتم کا احداث ہوا۔پہلے اعراب لگانے والا ابو الاسود دؤلی تھا،پھر نصر بن عاصم رحمہ اللہ نے نقطے لگائے،پھر
Flag Counter