Maktaba Wahhabi

691 - 871
التعلیل في القراء ات العشر: یہ ابو عبداللہ محمد بن سلیمان المالقی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۲۵ھ؁) کی تالیف ہے۔ تعلق الآي: یہ قرآن کریم سے متعلقہ کتابوں کے بارے میں ہے۔ التفارید في القراء ات العشر: یہ بطا یحی کی تالیف ہے۔ علم التفسیر: یہ وہ علم ہے جو بشری طاقت اور قواعد عربیہ کے اقتضا کے مطابق نظمِ قرآن کے معنی سے بحث کرتا ہے۔اس علم کے اصول علومِ عربیہ،اصولِ کلام اور اصولِ فقہ و جدل وغیرہ علوم ہیں۔اس علم کی غرض نظمِ قرآنی کے معانی کو پہچاننا ہے اور اس کا فائدہ صحت کی بنیاد پر احکامِ شرعیہ کے استنباط پر قدرت کا حصول ہے۔اس علم کا موضوع اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا کلام ہے،جو ہر حکمت کا منبع اور ہر فضیلت کا معدن ہے۔اس علم کی غایت معانیِ قرآن اور استنباطِ احکام کے فہم کی طرف توصل ہے،تاکہ اس راستے سے دونوں جہانوں کی سعادت پر فائز ہوں۔کسی علم کے شرف اور اس کی جلالت اس علم کے شرفِ موضوع اور اس کی غایت کے اعتبار سے ہوتی ہے۔پس علمِ تفسیر اشرف اور اعظم علم ہے۔ چنانچہ قطب الدین رازی رحمہ اللہ نے کشاف کی شرح میں کہا ہے کہ یہ ایک ایسا علم ہے،جس میں قرآن مجید سے حق تعالیٰ کی مراد پر بحث کی جاتی ہے۔یہ اس حد تک پہنچا ہوا ہے کہ اہلِ علم اس علم میں احوالِ الفاظ،جیسے مباحثِ قراء ت،الفاظ کی ناسخیت و منسوخیت،اسبابِ نزول اور ترتیبِ نزول وغیرہ پر بھی بحث کرتے ہیں اس کی کوئی حد جامع نہیں۔نیز یہ فقہ اکبر اور فقہ اصغر کی بحث میں بھی داخل ہوتا ہے،جو کتاب سے ثابت ہو،کیونکہ وہ قرآن سے اﷲ کی مراد کی تفتیش ہے،لہٰذا اس کو کوئی حد مانع نہیں ہے،لہٰذا تفتازانی رحمہ اللہ نے اس تعریف سے کنارہ کشی اختیار کر کے کہا ہے کہ علمِ تفسیر وہ علم ہے جو کلام اللہ کے احوالِ الفاظ سے مرادِ الٰہی پر دلالت کے اعتبار سے بحث کرتا ہے،مگر اس کی اختیار کردہ اس تعریف پر بھی چند وجوہ سے اعتراض وارد ہوتا ہے: 1۔پہلی وجہ یہ کہ الفاظِ قرآن سے متعلق بحث کبھی دلالت و بیان کے مرادی معنی میں موثر نہیں ہوتی،مثلاً مباحثِ علم قراء ت جیسے تفخیم و امالہ وغیرہ ہیں۔جبکہ صورت حال یہ ہے کہ علمِ قراء ت علمِ تفسیر کا ایک جزو ہے،اس کی شان و عظمت کا مزید اہتمام کرتے ہوئے ان کو علمِ تفسیر سے جدا کر دیا
Flag Counter