Maktaba Wahhabi

72 - 871
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے حق میں فرمایا تھا: ((أَقْرَأُکُمْ))[1] [تم سب سے بڑے (قرآن) کے قاری ابی(بن کعب رضی اللہ عنہ) ہیں ] چنانچہ تابعین میں سے بہت سے لوگوں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے قرآن مجید اخذ کیا،پھر ہر طبقے کے لوگ ان سے قرآن حاصل کرتے رہے۔یہ سلسلہ اب تک امت میں باقی ہے اور تاقیامت جاری رہے گا،بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت نے بھی ابی رضی اللہ عنہ سے قرآن اخذ کیا تھا۔ان میں سے ایک ابو ہریرہ،دوسرے ابن عباس اور تیسرے عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہم ہیں،پھر ان سے تابعین رحمہ اللہ علیہم نے لیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’قرآن کو چار شخصوں : ابن مسعود،معاذ بن جبل،ابی بن کعب اور سالم (رضی اللہ عنہم) سے اخذ کرو۔‘‘ [2] ان میں سے دو مہاجر اور دو انصاری ہیں۔ان کی وفات کے بعد اس فن کی امامت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ پر تمام ہوئی۔ ترتیل و تجوید: علما نے کہا ہے کہ تجوید پڑھنا ہر قاریِ قرآن پر واجب ہے اور اس کا تارک گناہ گار ہے۔قرآن مجید میں ترتیلِ قرا ء ت کا حکم آیا ہے اور اس سے مراد صاف صاف حرف بہ حرف پڑھنا ہے۔سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ تم قرآن مجید کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرا ء ت کی طرح ترتیل سے پڑھو۔اگر میں ایک سورت ترتیل کے ساتھ پڑھوں تو یہ مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں سارا قرآن بغیر ترتیل کے پڑھوں۔[3] انتھٰی۔ رہی تجوید کی یہ صورت جس سے آنکھ،ناک،کان اور منہ ٹیڑھا ہو جائے اور گردن کی رگیں پھول جائیں تو یہ بدعت ہے۔اگر تجوید مصطلح فرض ٹھہرے گی تو دنیا میں کسی مسلمان کی کوئی نماز صحیح نہ ہو گی،جب تک کہ مخارجِ حروف و اصوات کو انھیں شد و مد،ادغام اور اخفا و اظہار کے ساتھ ادا نہ کرے گا۔
Flag Counter