Maktaba Wahhabi

759 - 871
نظیرۃ: یہ احمد بن علی بن احمد معروف بہ ابن الفصیح ہمدانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۵۵؁ھ) کی تالیف ہے۔یہ بلا رموز شاطبیہ کے وزن پر ہے،لہٰذا اس سے کم ہے۔ ترجمہ شاطبیہ: یہ عبداللہ بن محمد بن یعقوب بن عبدالحی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ علم الحضري والسفري من الآیات: یہ علم تفسیر کی ایک فرع ہے۔ابو الخیر رحمہ اللہ نے محض مسودہ بڑھانے کے لیے اس کا ذکر کیا ہے،ورنہ اس کو علم شمار کرنے کی سرے سے کوئی وجہ نہیں ہے۔یہی جواب ہے ان تفاریع کا جو اس نے ذکر کی ہیں۔چنانچہ ابو الخیر رحمہ اللہ نے کہا کہ حضری کی مثالیں بہت زیادہ ہیں۔رہی سفری تو اہلِ علم نے ان کو ضبط کیا تو ان کی تعداد چالیس سے کچھ اوپر بنی،جیسا کہ’’الإتقان‘‘ میں ہے۔ حقائق في التفسیر: یہ تصوف کے لب و لہجے میں شیخ ابو عبدالرحمن محمد بن حسین السلمی نیشاپوری رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۱۲؁ھ) کی مختصر تالیف ہے۔اس کا آغاز اس طرح ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ رب العالمین أولا وآخرا…الخ‘‘ مولف نے اس میں ذکر کیا ہے کہ اکثر اہلِ ظاہر نے فوائدِ قرآن کی انواع میں بہت کچھ جمع کیا ہے،مگر ان میں سے کوئی ایک بھی حقیقت کی زبان میں اس کے خطاب کو سمجھنے میں مشغول ہوا نہ ان کو جمع ہی کیا ہے سوائے آیات متفرقہ کے جن کو عباس بن عطا رحمہ اللہ کی طرف منسوب کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ جعفر صادق رحمہ اللہ سے مروی ہیں۔اس نے ان سے اس موضوع پر چند حروف کا سماع کیا اور ان کے مقالات کے ساتھ ان کو ضم کر دیا۔پھر ان کو فرقانی سورتوں کی طرز پر مرتب کر دیا تو وہ تفسیر کی طرح ہو گئیں۔ثعلبی رحمہ اللہ نے یہ کتاب اس کے مصنف کو پڑھ کر سنائی ہے،لیکن اہلِ ظاہر مفسرین نے اس میں اس بنیاد پر کلام کیا،جو ان کی اس طرح کی چیزوں کے بارے میں عادت ہے۔ واحدی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ مولف کا گمان ہے کہ اس نے حقائقِ قرآن لکھے ہیں۔اگر اس کا یہ اعتقاد ہے کہ یہ تفسیر ہے تو کافر ہے۔ابن الجوزی رحمہ اللہ نے بھی اس پر طعن کیا ہے۔ اہلِ کلام نے کہا ہے کہ صوفیہ کے اقوال اور مقالات کے ساتھ قرآن مجید کی تفسیر کرنا الحاد اور
Flag Counter