Maktaba Wahhabi

767 - 871
خطِ عربی لکھنے والے: ابن اسحاق رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ صدر اول میں وہ شخص جس نے سب سے پہلے مصحف لکھا اور وہ خط خوب صورت قرار دیا گیا،وہ شخص خالد بن ابو الہیاج ہے۔سعد نے اس کو ولید بن عبدالملک کے لیے مصحف،شعر اور اخبار تحریر کرنے کے کام پر مقرر کیا تھا۔اس وقت عربی خط وہی خط تھا جو آج خطِ کوفی کے نام سے معروف ہے۔بعد میں لوگوں نے اس سے اور خطوط نکالے،جیسا کہ’’شرح العقیلۃ‘‘ میں ہے۔ اس وقت مصاحف لکھنے والوں میں خشنام بصری اور مہدی کوفی تھے۔یہ دونوں رشید کے دورِ خلافت میں تھے۔ان میں سے ایک ابوحدی ہے،جو کبار اور حذاق کوفیوں میں سے ایک ہے۔وہ معتصم کے دور میں مصاحف لکھا کرتا تھا۔ بنو امیہ کے دور میں جس نے سب سے پہلے مصحف لکھا،وہ قطبہ ہے۔اسی نے چار خطوں کو ایک دوسرے سے مشتق کر کے ایجاد کیا۔وہ لوگوں میں سب سے بڑا لکھاری تھا۔پھر اس کے بعد ضحاک بن عجلان کاتب ہے،جو بنو عباس کے دورِ خلافت کے ابتدائی زمانے میں ہوا ہے۔اس نے قطبہ کے کیے ہوئے کام پر کچھ اضافہ کیا۔پھر منصور اور مہدی کے دور میں اسحاق بن حماد ہوا۔اس کے کچھ شاگرد تھے،جو اس سے اصلی موزون خط سیکھ کر لکھتے تھے،اور وہ بارہ خط تھے جو درج ذیل ہیں : ۱۔قلم الجلیل،۲۔قلم السجلات،۳۔قلم الدیباج،۴۔قلم الطومار الکبیر،۵۔قلم الثلثین،۶۔قلم الزنبور،۷۔قلم المفتح،۸۔قلم الحرم،۹۔قلم الموامرات،۱۰۔قلم العھود،۱۱۔قلم القصص،۱۲۔قلم الحرفاج۔ جب ہاشمیوں کا غلبہ ہوا تو ایک نیا خط ایجاد ہوا،جس کا نام تھا:’’خطِ عراقی‘‘۔وہ محقق خط ہے،اسے روز افزوں ترقی ہوتی رہی،یہاں تک کہ مامون الرشید خلیفہ بنے تو اس نے عمدہ خطوں والے کاتب اپنے پاس رکھے۔ایک آدمی جس کو’’احول محرر‘‘ کہا جاتا تھا،وہ نمودار ہوا،اس نے خط کی رسوم اور قوانین پر گفتگو کی اور اس کو کئی انواع و اقسام میں تقسیم کر دیا۔اس کے بعد دیگر خطوط منظر عام پر آئے،جیسے قلمِ مرصع،قلمِ نساخ،قلمِ ریاسی،جو ذوالریاستین فضل بن سہل کی اختراع و ایجاد ہے،قلمِ رقاع اور قلمِ غبار الحلیہ۔
Flag Counter