Maktaba Wahhabi

78 - 871
حدیث اس کا مصداق ہو گی۔پھر خواہ وہ مراء آیاتِ صفات میں ہو یا قدر میں یا مشتبہات میں یا اس طرح کی دیگر چیزوں میں ہو۔واللّٰہ أعلم۔ الغرض لعنت کرنے والا،گالی دینے والااور قرآن،بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والی تمام کتابوں کی توہین کرنے والا،کافر ہو جاتا ہے۔اگر وہ فی الفور توبہ نہ کرے گا تو قتل کا مستحق ٹھہرے گا۔ قرآن مجید کا جزوی و کلی انکار کفر ہے: روے زمین کے تمام مسلمانوں کا اس بات پراجماع ہے کہ یہ قرآن جو اہلِ ایمان کی زبان پر تلاوت کیا جاتا ہے اورمصاحف میں لکھا ہوا مسلمانوں کے ہاتھوں میں موجود ہے،بسم اللہ کے آغاز سے لے کر سورۃ الناس کے آخر تک اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ہے۔جو کچھ اس کے اندر ہے،وہ حق و سچ ہے،اس میں ایک لفظ کی بھی کمی و بیشی کرنا حرام اور کفر ہے۔ ابو عثمان حداد رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’جمیع من ینتحل التوحید علیٰ أن الجحد بحرف من التنزیل کفر‘‘ [1] [توحید کا دعوی کرنے والے تمام لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ قرآن مجید کے کسی ایک حرف کا بھی انکار کرنا کفر ہے] ابوالعالیہ رحمہ اللہ کے سامنے جب کوئی شخص غلط طریقے سے قرآن مجید پڑھتا تو وہ یہ کہتے:’’لیس کما قرأت‘‘ [قرآن مجید ایسے نہیں جیسے تو پڑھتا ہے] بلکہ وہ یوں کہتے:’’أما أنا فأقرأ کذا وکذا‘‘ [میں تو ایسے ایسے پڑھتا ہوں ] یہ کمال احتیاط اور تورع تھا کہ مبادا کہیں کسی حرف کا انکار ہو جائے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا ہے: ’’من کفر بآیۃ من القرآن فقد کفر بہ کلہ‘‘[2] [جس نے قرآن مجید کی ایک آیت کا انکار کیا تو یقینا اس نے سارے قرآن کا انکار کیا] یہ ویسی بات ہے کہ جس نے ایک رسول کا انکار کیا،اس نے گویا سارے رسولوں کا انکار کیا۔[3]
Flag Counter