Maktaba Wahhabi

805 - 871
باب الفاء فتح البیان في مقاصد القرآن: یہ اس ضعیف بندے محمد صدیق بن حسن بن علی الحسینی البخاری القنوجی۔عفا اللہ عنہ۔کی چار ضخیم جلدوں میں تالیف ہے،اس کتاب کا یہ نام،تاریخی نام ہے۔اس کتاب کا مسودہ ۱۲۸۹؁ھ میں آٹھ ماہ کے اندر لکھا گیا اور پھر چار ماہ کی مدت میں نظر ثانی اور اثبات کے ساتھ اس کا مبیضہ تیار ہوا۔یہ تفسیر روایاتِ صحیحہ اور درایاتِ مقبولہ کی جامع،اعرابی اور لغوی معنی کو بیان کرنے والی اور صحیح منہج پر سلف کے مختارات کے مطابق مبانی کی ترجیح اور معانی کی تنقیح کرنے والی ہے۔یہ تفسیر اپنے موضوع پر بے مثل اور عدیم النظیر واقع ہوئی ہے۔روے زمین کی تمام معتبر تفاسیر میں جو کچھ ہے،وہ سب کچھ اس میں موجود ہے۔جس شخص کو اس بات میں کوئی غور و تامل ہو تو اس سے کہو کہ وہ معتمدینِ روایت اور معتبرینِ درایت کی تفاسیر کو پہلے ملاحظہ کرے،پھر اس تفسیر کا مطالعہ کرے،اس پر حقیقتِ امر واضح ہو جائے گی۔اس تفسیر کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أرسل رسولہ بالھدیٰ ودین الحق…الخ‘‘ اس تفسیر کی تالیف و تصنیف کی غرض قرآن کریم کی خدمت ہے،کیونکہ دنیا میں اس سے بڑی نعمت اور عبادت نہیں ہے اور آخرت میں بخشش کی امید ہے،اس لیے کہ اس دن اس بڑی کامیابی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔ روز قیامت ہر کسی در دست گیرد نامہ من حاضر میشوم تفسیر قرآن در بغل [قیامت کے روز ہر کوئی اپنا نامہ اعمال پکڑے ہوئے ہو گا،میں تفسیرِ قرآن بغل میں تھامے حاضر ہوں گا] اس کتاب’’إکسیر في أصول التفسیر‘‘ کو مذکورہ بالا تفسیر کے مقدمے کے طور پر لکھا گیا ہے۔یہ کتاب (إکسیر) اس تفسیر (فتح البیان) کی وضع تالیف کو عیاں کرنے والی اور اس کے مقصود کو بیان کرنے والی ہے۔یہ کتاب اس تفسیر کے مقاصد کے عنوان کے طور پر واقع ہوئی ہے۔
Flag Counter