الزمزمی المکی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۶۳ھ) نے فنِ تفسیر کو نظم کیا۔یہ بحرِ رجز میں ہے۔اس نظم پر منصور سبط الطبلاوی رحمہ اللہ نے ایک شرح لکھی اور اس کانام:’’منہج التیسیر إلی علم التفسیر‘‘ رکھا۔اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الکریم المتعال،مانح الإکرام والإجلال…الخ‘‘ جس کو مولف نے شوال ۹۸۹ھ کو مکمل کیا۔
النکت والعیون: یہ تفسیر پر ابو الحسن علی بن محمد البصری الماوردی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۵۰ھ) کی تالیف ہے۔واعظ نے’’تحفۃ الصلاۃ‘‘ میں اس کا ذکر کیا ہے۔
النونیۃ: یہ قراء ت پر امام سخاوی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔شیخ اسماعیل بن محمد بن اسماعیل الفقاعی الحموی رحمہ اللہ نے اس کی شرح لکھی ہے۔
علم النہاري واللیلي:
یہ علمِ تفسیر کی فرع ہے۔
نہایات الجمع في القراء ات السبع: یہ شیخ زین الدین سریحا بن محمد الملطی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۸۸ھ) کی بغیر رمز کے نظم ہے۔
’’نہایۃ الإتقان‘‘ یہ قراء ت کے بارے میں ہے۔
نہایۃ البیان في تفسیر القرآن: یہ ابو محمد جمال الدین المعافیٰ بن اسماعیل بن الحسین بن ابی البیان الشافعی الموصلی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۳۰ھ) کی تالیف ہے،جو چھے جلدوں میں محیط ہے۔
نہایۃ التأمیل في أسرار التنزیل: یہ تفسیر پر کمال الدین عبدالواحد بن عبدالکریم المعروف بہ ابن الزملکانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۵۱ھ) کی تالیف ہے۔
نہج الدماثۃ في نظم القراء ات الثلاثۃ: یہ شیخ برہان الدین ابراہیم بن عمر الجعبری رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۳۲ھ) کی تالیف ہے،اس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’حمدت إلٰہي في ابتدائي أولا…الخ‘‘ مولف نے کہا ہے کہ میں نے ایک کتاب’’حرز الأماني‘‘ یاد کرنے والے اور ان کے ساتھ تین مزید قراء توں کو شامل کر کے دس قراء تیں مکمل کرنے کا ارادہ رکھنے والے کے لیے ایک عجیب نہج پر قراء ات ثلاثہ نظم کی ہے۔یہ ماہر قراء کے نزدیک سات قراء توں میں داخل ہیں،جیسا کہ میں نے اپنی کتاب
|