Maktaba Wahhabi

867 - 871
باب الیاء الیاآت المشددۃ في القرآن: یہ ابو محمد مکی بن ابی طالب المغربی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۳۷؁ھ) کی تالیف ہے۔ یاقوت التأویل في تفسیر التنزیل: یہ چالیس جلدوں میں ہے اور الامام حجۃ الاسلام ابو حامد محمد بن الغزالی الطوسی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۰۵؁ھ) کی تالیف ہے۔ الید البسطیٰ في تعیین الصلاۃ الوسطیٰ: یہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۱۱ھ؁) کی تالیف ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ صلاتِ وسطیٰ سے متعلق بیس اقوال میں اختلاف ہے۔کہا گیا ہے کہ وہ صبح کی نماز ہے،یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ظہر،عصر،مغرب اور عشا کی نماز ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ پانچ نمازوں کا مجموعہ ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ جمعہ،ظہر،صبح اور عشا کی اکٹھی نمازیں ہیں۔صبح اور عصر کو بھی کہا گیا ہے،یہ بھی کہا گیا ہے کہ نماز باجماعت۔وتر کو بھی کہا گیا ہے،یہ بھی کہا گیا ہے کہ نمازِ خوف،اسی طرح کہا گیا ہے کہ عید الفطر کی نماز۔عید النحر کی نماز کو بھی کہا گیا ہے،یہ بھی کہا گیا ہے کہ چاشت کی نماز۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ رات کی نماز یا صبح اور عصر کی تردید و توقف کے ساتھ نماز۔ مولف نے ان اقوال میں سے یہ قول اختیار کیا ہے کہ وہ ظہر کی نماز ہے۔امام سخاوی رحمہ اللہ نے اس موضوع پر ایک جزو لکھا ہے۔راقم الحروف کہتا ہے کہ احادیثِ صحیحہ کے مطابق اور اہلِ حدیث و اہلِ تفسیر کے موافق صحیح قول یہ ہے کہ’’صلاتِ وسطیٰ‘‘ جس کا قرآن مجید میں ذکر ہوا ہے،اس سے مراد عصر کی نماز ہے۔جس کسی نے اس کے خلاف بات کہی اور کسی دوسری نماز کو بہ طورِ صلاتِ وسطی نام زد کیا،اس نے غلط راہ اختیار کی،جس پر اس کے پاس کوئی روشن دلیل نہیں ہے۔اہلِ علم کی ایک جماعت نے اس نماز کی تحقیق و تعیین پر مستقل
Flag Counter